عورت کی طرح نہ ہو جانا کہ اپنے ہی ہاتھوں سے نیکیوں کی تعمیر کردہ عمارت کو مسمار کرنے لگ جاؤ اور اپنے جمع کردہ اعمال کو برباد کر لو اور اپنے ہاتھوں سے اس کو توڑ دو۔
نئے صفحۂ حیات کا آغاز:
حجاجِ بیت العتیق! آپ لوگوں نے اب اپنی زندگی کے ایک نئے صفحے کا آغاز کیا ہے، جو گناہوں سے پاک و صاف ہے۔ حج کرلینے کے بعد آپ نے پاک و صاف لباس پہن لیا ہے، اب رسوا کن افعال ، تباہ کن حرکات اور برے اعمال سے بچ کر رہنا۔ وہ نیکی کتنی ہی اچھی ہوتی ہے جس کے پیچھے بھی نیکی ہی لگائی جائے۔ نیکی کے بعد برائی میں لگ جانا کتنا برا کام ہے۔ مسلمانو! حجِ مبرور اور حجِ مقبول کی کچھ علامتیں اور نشانیاں ہیں۔ حضرت حسن بصری رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: حجِ مبرور کیا ہے؟ انھوں نے فرمایا: ’’تم حج کے بعد دنیا سے بے رغبت اور آخرت میں دلچسپی لینے والے بن کر لوٹو۔‘‘ آپ کے لیے ضروری ہے کہ آپ کا حج آپ کو ہلاکت کے مقامات سے بچانے والا بن جائے، ایسے ہی وہ آپ کے لیے مزید اعمالِ صالحہ کا باعث بنے اور یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ مومن کے لیے موت آنے تک عملِ صالح کی کوئی انتہا نہیں ہے۔
مسلمانو! کیا ہی خوب ہوکہ حاجی حج کرکے اپنے اہل و عیال اور وطن کی طرف لوٹے تو وہ پہلے سے اچھے اخلاق و عقل اور سلوک و کردار والا ہو، اس میں تمام پسندیدہ عادات پیدا ہو چکی ہوں۔ وہ جب واپس لوٹے تو اپنے گھر والوں کے لیے حسن معاملہ والا ہو، اپنے بچوں کے لیے کریمانہ عادات والا ہو، پاک دل اور منہج حق و عدل کا پیرو کار ہو، اس کے ظاہر کی نسبت اس کے باطن میں خیر و بھلائی زیادہ ہو اور اس کے ظاہر سے اس کا باطن زیادہ خوبصورت ہو، جو شخص ان صفات کا مالک ہوکر حج سے واپس لوٹا، اس نے حقیقی معنوں میں حج، اس کے اسرار اور دروس و آثار سے استفادہ کیا۔
توحید اور حقوقِ الٰہی:
مسلمانو! حاجی کے تلبیہ شروع کرنے سے لے کر حج کے تمام مناسک و اعمال مکمل کرنے تک اس کا ہر ہر عمل اسے اللہ کا پتا دیتا ہے، اس کے حقوق کی یاد تازہ کرتا اور اس کی الوہیت کے خصائص بیان کرتا اور بتاتا ہے کہ اس کے سوا کوئی لائقِ عبادت نہیں۔ ہر ہر عمل اسے یہ بتاتا اور یاد دلاتا ہے کہ وہ یکتا و تنہا ہے جس کے سپرد ہم نے اپنے نفس کو کرنا ہے اور جس کی طرف رخ کرنا ہے، وہ بے
|