Maktaba Wahhabi

636 - 612
اس بات کو خوب پلے باندھ لو کہ اگر پوری دنیا بھی آپ کو نفع پہنچانے کے لیے جمع ہوجائے تو وہ آپ کو نفع نہ پہنچا سکے گی، سوائے اس کے جو اللہ نے آپ کے لیے لکھ رکھا ہے اور اگر پوری دنیا آپ کو نقصان پہنچانے کے درپے ہوجائے تو وہ تمھیں کوئی نقصان نہ پہنچا سکے گی، سوائے اس کے جو اللہ نے تمھارے لیے لکھ رکھا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ سے سوال کرنے میں کوئی عار محسوس نہ کریں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہاں تک فرمایا ہے: (( سَلُوْا اللّٰہَ کُلَّ شَیْیٍٔ حَتّٰی الشِّسْعَ إِذَا انْقَطَعَ، فَإِنَّہٗ إِنْ لَمْ یُسَسِّرْ لَمْ یَتَیَسَّرْ )) [1] ’’اللہ ہی سے ہر چیز مانگو، حتیٰ کہ اگر تسما ٹوٹ جائے تو وہ بھی اللہ ہی سے مانگو، کیونکہ اگر اللہ نے اس کا ملنا آسان نہ فرمایا تو وہ بہ آسانی نہیں مل پائے گا۔‘‘ غلط عقائد: 1۔اب رہا معاملہ فوت شدگان اور غائب شخص کا تو وہ اپنے نفع و نقصان کا بھی اختیار نہیں رکھتے، وہ کسی دوسرے کو کیا نفع پہنچا سکتے ہیں؟ خصوصاً فوت شدہ تو خود زندہ لوگوں کا محتاج ہوتا ہے کہ وہ اس کے لیے مغفرت کی دعائیں کریں، جیسے ہمیں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے کہ جب قبروں کی زیارت کریں تو ان کے لیے رحمتِ الٰہی مانگیں اور مغفرت کی دعائیں کریں نہ کہ ان سے مدد مانگیں۔ 2۔ہمارا رب سننے اور دیکھنے کی صفات سے متصف ہے اور یہ بات اس کی ربوبیت میں عیب اور اس کی الوہیت میں نقص شمار ہوگی کہ آپ اپنے اور اس کے درمیان دعا کرتے وقت اور اس سے کچھ مانگتے وقت وسیلے اور واسطے کھڑے کردیں، جبکہ خود اس نے ارشاد فرمایا ہے: ﴿ اُدْعُوْنِیْٓ اَسْتَجِبْ لَکُمْ﴾ [المؤمن: ۶۰] ’’تم مجھے پکارو، میں تمھاری حاجت پوری کرنے والا ہوں۔‘‘ 3۔یہ کلمۂ توحید و اخلاص کے منافی ہے کہ غیر اللہ کے لیے جانور قربان کیے جائیں اور ان کے نام پر خون بہایا جائے، چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُکِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ . لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَ بِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ﴾ [الأنعام: ۱۶۲، ۱۶۳]
Flag Counter