Maktaba Wahhabi

67 - 612
﴿ اَیْنَ مَا تَکُوْنُوْا یُدْرِکْکُّمُ الْمَوْتُ وَ لَوْ کُنْتُمْ فِیْ بُرُوْجٍ مُّشَیَّدَۃٍ﴾ [النساء: ۷۸] ’’تم جہاں کہیں بھی ہوگے موت تمھیں پالے گی، خواہ تم مضبوط قلعوں میں ہو۔‘‘ موت کی حقیقت: اپنی حالت کے واضح ہونے اور آثار کے ظاہر ہونے کے باوجود موت رازوں میں سے ایک راز ہے، جس میں عقلیں حیران اور ہکی بکی ہیں، کیونکہ اس کا تعلق روح کے ساتھ ہے اور اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ وَ یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الرُّوْحِ قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّیْ وَ مَآ اُوْتِیْتُمْ مِّنَ الْعِلْمِ اِلَّا قَلِیْلًا﴾ [الإسراء: ۸۵] ’’اور وہ تجھ سے روح کے بارے میں پوچھتے ہیں، کہہ دے روح میرے رب کے حکم سے ہے اور تمھیں علم میں سے بہت تھوڑے کے سوا نہیں دیا گیا۔‘‘ تم لوگ صحت و عافیت سے بھرپور نوجوانوں اور پہلوانوں کو آناً فاناً پچھاڑ دینے والے بہادر کو دیکھتے ہو کہ وہ بے جان لاشے اور بے حرکت جسم کی شکل اختیار کر لیتا ہے، اس نوجوان کی جوانی جاتی رہی، اس بہادر پہلوان کی قوت ناپید ہوگئی، اس کے حواس بے کار ہوگئے، اس کی سماعت، بصارت اور قوت شامہ جواب دے گئی اور اس کی زبان گنگ ہوگئی۔ بعض اوقات مرنے والا پختہ عالم، بلیغ ادیب، ماہر طبیب یا ایک ماہر باکمال ہوتا ہے، لیکن کیا مجال ہے جو مذکورہ لوگوں کی یہ ساری صفات ان کی عمریں پوری ہونے کے بعد ان کی روحوں کو قبض ہونے سے روک سکیں۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ اِذَا جَآئَ اَجَلُھُمْ فَلَا یَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَۃً وَّ لَا یَسْتَقْدِمُوْنَ﴾ [یونس: ۴۹] ’’جب ان کا وقت آپہنچتا ہے تو وہ نہ ایک گھڑی پیچھے رہتے ہیں اور نہ آگے بڑھتے ہیں۔‘‘ عون بن عبداﷲ بن عتبہ بن مسعود رحمہ اللہ منبر پر چڑھ کر یوں گویا ہوئے: ’’کَمْ مِّنْ مُسْتَقْبِلٍ یَوْمًا لَا یَسْتَکْمِلُہُ، وَمُنْتَظِرٍ غَداً لَا یَبْلُغُہُ، لَوْ تَنْظُرُوْنَ إِلَی الْأَجَلِ وَمَسِیْرِہِ لَأَبْغَضْتُمُ الْأَمَلَ وَغُرُوْرَہُ‘‘[1]
Flag Counter