Maktaba Wahhabi

118 - 608
ہجرتِ مدینہ اہم عناصرِ خطبہ : 1۔ ہجرت کا مفہوم 2۔ہجرت کے فضائل قرآن وحدیث میں 3۔ ہجرت کا حکم قیامت تک باقی ہے 4۔ ہجرتِ مدینہ : اسباب و واقعات پہلا خطبہ برادران اسلام ! نئے ہجری سال کے آغاز کے موقعہ پر مناسب معلوم ہوتا ہے کہ آج کے خطبہ میں ہم ہجرتِ مدینہ کا عظیم الشان واقعہ قدرے تفصیل سے بیان کریں کیونکہ اسی واقعہ سے اسلامی تاریخ کی ابتداء کی گئی، لیکن اس کی تفصیلات میں جانے سے پہلے آئیے یہ معلوم کرلیں کہ ہجرت کسے کہتے ہیں اور قرآن وحدیث میں اس کے کیا فضائل ہیں؟ ہجرت کا مفہوم ’’ الھجرۃ ‘‘ ’ھجر‘سے ہے جس کا معنی ہے : چھوڑنا ۔ عرب کہتے ہیں : ’’ھَاجَرَ الْقَوْمُ مِنْ دَارٍ إلیٰ دَارٍ‘‘یعنی فلاں قوم ایک علاقہ چھوڑ کر دوسرے علاقے میں چلی گئی ، جیسا کہ مہاجر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم مکہ مکرمہ چھوڑ کر مدینہ منورہ چلے گئے ۔ اور ارشادِ باری ہے :{ وَاھْجُرُوْھُنَّ فِیْ الْمَضَاجِعِ }[1] ’’ اور انھیں بستروں میں چھوڑ دو ۔ ‘‘ ’’ الہجرۃ ‘‘ کی شرعی تعریف بیشتر علماء نے یوں کی ہے : ’’ ترک دار الکفر والخروج منہا إلیٰ دار الإسلام‘‘ یعنی ’’ دار الکفر کو چھوڑ کر دار الإسلام میں چلے جانا ۔‘‘ جبکہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس کی تعریف یوںکی ہے : ’’ اَلْہِجْرَۃُ فِی الشَّرْع تَرْکُ مَا نَہَی اللّٰہُ عَنْہُ ‘‘
Flag Counter