Maktaba Wahhabi

204 - 465
دعوتِ اہل حدیث اور منہجِ سلف کے اُصول وضوابط اہم عناصرِ خطبہ : 1۔امت میں افتراق 2۔طائفہ منصورہ اور فرقۂ ناجیہ کون ؟ 3۔دعوتِ اہل حدیث اور منہج سلف کے اصول وضوابط پہلا خطبہ محترم حضرات ! آج کے خطبۂ جمعہ کا آغاز ہم ایک حدیث مبارک سے کرتے ہیں، جس کے راوی حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہ ہیں، وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک رات میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کا بغور جائزہ لیتا رہا یہاں تک کہ فجر ہو گئی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرا ہوا اور میں نے کہا : ((یَا رَسُولَ اللّٰہ ! بِأَبِیْ أَنْتَ وَأُمِّیْ،لَقَدْ صَلَّیْتَ اللَّیْلَۃَ صَلَاۃً مَا رَأَیْتُکَ صَلَّیْتَ نَحْوَہَا)) اے اللہ کے رسول ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آج رات آپ نے ایسی نماز پڑھی کہ اُس جیسی نماز پڑھتے ہوئے میں نے آپ کو کبھی نہیں دیکھا۔ ( مسند احمد کی روایت میں ہے کہ آج آپ ساری رات نماز پڑھتے رہے۔) توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( أَجَلْ إِنَّہَا صَلَاۃُ رَغَبٍ وَرَہَبٍ )) ’’ ہاں، یہ ایسی نماز تھی کہ جس میں دعا کی قبولیت کی رغبت بھی تھی اوردعا کے قبول نہ ہونے کا ڈر بھی تھا۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت کرتے ہوئے فرمایا : (( سَأَلْتُ رَبِّیْ عَزَّوَجَلَّ فِیْہَا ثَلَاثَ خِصَالٍ، فَأَعْطَانِی اثْنَتَیْنِ، وَمَنَعَنِیْ وَاحِدَۃً )) ’’میں نے اس نماز میں اپنے رب عز وجل سے تین چیزیں مانگیں، تو اس نے مجھے دو دے دیں اور ایک نہیں دی۔‘‘
Flag Counter