Maktaba Wahhabi

330 - 465
دین میں غلو کرنا اہم عناصرِ خطبہ : 1۔اُمت محمدیہ کی ایک خصوصیت : اعتدال اور توسط 2۔غلو کا معنی اور اس کی اقسام : 1۔انبیائے کرام علیہم السلام اور صالحین میں غلو کرنا 2۔عبادت میں غلو کرنا 3۔نفلی عمل میں غلو کرنا 4۔رخصتوں کو قبول نہ کرنا 5۔اپنے آپ پر سختی کرنا 6۔بے جاسوالات کرکے دین میں سختی کرنا 7۔دعا میں غلو کرنا 8۔دعوت الی اللہ میں غلو کرنا 9۔قراء ت ِ قرآن میں غلو کرنا پہلا خطبہ محترم حضرات ! امت ِ محمدیہ کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ ایک معتدل اور متوسط امت ہے۔اور اِس کا دین دین ِ وسط ہے اور اس میں افراط وتفریط نہیں ہے۔یہ امت نہ کسی عمل میں حد سے تجاوز کرتی ہے اور نہ ہی اس میں کمی کرتی ہے۔اس میں نہ تو یہودیت کی طرح تشدد ہے اور نہ ہی نصرانیت کی طرح حد سے تجاوز ہے۔بلکہ یہ امت توسط اور اعتدال کی روش اختیار کرتی ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ وَکَذٰلِکَ جَعَلْنٰکُمْ اُمَّۃً وَّسَطًا ﴾[1] ’’ اور اسی طرح ہم نے تمھیں ( اے مسلمانو ! ) ایک معتدل اور بہترین امت بنایا ہے۔‘‘ لہذا اِس امت کے تمام افراد پر لازم ہے کہ وہ اپنے تمام عقائد ونظریات، عبادات ومعاملات اور اخلاق وکردار میں اعتدال کی راہ اپنائیں اور افراط وتفریط سے اجتناب کریں۔ جو شخص افراط وتفریط سے پرہیز کرتا ہے اور میانہ روی اختیار کرتا ہے اسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کامیابی کی نوید سنائی ہے۔ حضرت طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اہل نجد میں سے ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، جس کے سر کے بال بکھرے ہوئے تھے، اس کی آواز کی گنگناہٹ سنائی دیتی تھی، لیکن اس کی بات سمجھ نہیں آرہی تھی، یہاں تک کہ وہ قریب آگیا۔چنانچہ وہ اسلام کے متعلق سوال کرنے لگا۔تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
Flag Counter