Maktaba Wahhabi

199 - 555
تربیت ِ اولاد اہم عناصر خطبہ : 1۔ تربیت اولاد کی اہمیت وضرورت 2۔ حضرت لقمان کی اپنے بیٹے کو نصیحتیں 3۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور بچوں کی تربیت 4۔اولاد پر شفقت 5۔ بچوں کو ان کا حق ملنا چاہئے 6۔ جائز کھیل کود 7۔ تربیت اولاد کیلئے اہم امور پہلا خطبہ محترم حضرات ! اولاد ماں باپ کے پاس امانت ہوتی ہے اور اس کی تربیت ان کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ ان کے بچے ان کی رعایا ہوتے ہیں اور وہ ان کے ذمہ دار ۔لہٰذا ان سے خیرخواہی کرنا اور اللہ تعالیٰ کی مرضی کے مطابق ان کی اصلاح وتربیت کرنا ان پر واجب ہے ۔ اور والدین کو یہ بات اچھی طرح سے سمجھنی چاہئے کہ اولاد کیلئے محض کھانا پینا اور لباس مہیا کرنا ہی ان کی ذمہ داری نہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان کی دینی واخلاقی تربیت کرنا بھی ان کا فریضہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَکُمْ وَأَہْلِیْکُمْ نَارًا وَّقُودُہَا النَّاسُ وَالْحِجَارَۃُ عَلَیْْہَا مَلَائِکَۃٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا یَعْصُونَ اللّٰہَ مَا أَمَرَہُمْ وَیَفْعَلُونَ مَا یُؤْمَرُونَ ﴾[1] ’’ اے ایمان والو ! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں ۔ اور جس پر تندخو اور سخت مزاج فرشتے (مقرر) ہیں ۔ جو ارشاد اللہ ان کو فرماتا ہے وہ اس کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم ان کو ملتاہے وہ اسے بجا لاتے ہیں۔ ‘‘ اس آیت میں مومنوں کو ان کی اہم ذمہ داری یادکرائی گئی ہے اور وہ یہ ہے کہ وہ اپنے ساتھ اپنے اہل وعیال کی بھی اصلاح وتربیت کا اہتمام کریں تاکہ وہ سب کے سب جہنم کے عذاب سے بچ سکیں ۔ اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( کُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَّسْئُوْلٌ عَنْ رَعِیَّتِہٖ،فَالْإِمَامُ رَاعٍ،وَہُوَ مَسْئُوْلٌ عَنْ رَعِیَّتِہٖ،
Flag Counter