Maktaba Wahhabi

369 - 555
موت ایک اٹل حقیقت اہم عناصرِ خطبہ: 1۔ موت سے کسی کو چھٹکارا نہیں 2۔ موت کی یاد 3۔ موت سے غفلت کیوں ؟ 4۔ موت کی سختیاں 5۔ نیک اور بد کی موت میں فرق 6۔ موت کی کیفیت کے متعلق حضرت براء رضی اللہ عنہ کی مشہور حدیث 7۔ اعمال کا دار ومدار خاتمہ پر ہے پہلا خطبہ برادران اسلام! موت ایک اٹل حقیقت ہے جس سے کسی کو مفر نہیں اور یہ وہ قانون الہٰی ہے کہ جس سے نہ انبیاء ، نہ اولیاء اور نہ ہی شاہ وگدا مستثنی ہیں ۔ کسی نے سچ کہا ہے : اَلْمَوْتُ قَدْحٌ کُلُّ نَفْسٍ شَارِبُہُ وَالْقَبْرُ بَابٌ کُلُّ نَفْسٍ دَاخِلُہُ موت ہر زندہ پر آتی ہے ۔ بڑے پر بھی اور چھوٹے پر بھی ۔ مرد پر بھی اور عورت پر بھی ۔ نیک پر بھی اور برے پر بھی ۔ مالدار پر بھی اور غریب پر بھی ۔۔۔ اور جس پر آتی ہے وہ نہ تو خود اس سے بچ سکتا ہے اور نہ اس کے ارد گرد بیٹھے ہوئے اس کے ورثاء اس کو اس سے بچا سکتے ہیں ۔۔۔۔۔ الغرض یہ کہ کسی کو اس سے چھٹکارا نہیں ۔ کوئی طاقتور ہو تب بھی اور کوئی کمزور ہو جب بھی ، ہر حال میں اسے اس کا ذائقہ چکھنا ہی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب مقدس میں دو ٹوک فیصلہ سناتے ہوئے فرمایا ہے : ﴿وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّن قَبْلِکَ الْخُلْدَ أَفَإِنْ مِّتَّ فَہُمُ الْخَالِدُوْنَ ٭ کُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَۃُ الْمَوْتِ﴾[1] ’’ اور آپ سے پہلے کسی انسان کو بھی ہم نے ہمیشگی نہیں دی ۔ کیا آپ فوت ہو گئے تو وہ ہمیشہ کیلئے زندہ رہیں گے ؟ ہر جاندار کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے ۔ ‘‘ یعنی اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! نہ تو آپ سے پہلے کسی انسان کو ہمیشہ کیلئے زندہ رکھا گیا اور نہ ہی آپ ہمیشہ زندہ رہنے
Flag Counter