Maktaba Wahhabi

324 - 492
رزق حلال ہی آخر کیوں ؟ اہم عناصرِ خطبہ: 1۔ رزق دینے والا صرف اللہ تعالی ہے 2۔ تمام خزانوں کی چابیاں صرف اللہ تعالی کے پاس ہیں 3۔ رزق کے حصول کیلئے جدو جہد اور محنت کرنے کا حکم 4۔ رزق حلال ہی آخر کیوں ؟ 5۔ حرام کمائی ایک سنگین جرم 6۔ حرام کمائی کی مختلف صورتیں 7۔ حرام خوری کے اسباب پہلا خطبہ معزز سامعین ! آج کے خطبۂ جمعہ کا موضوع ہے ’’ رزق حلال ہی آخر کیوں ؟ ‘‘ اس موضوع پر بات کرنے سے پہلے کچھ اہم نکات کا بیان کرنا ضروری ہے۔ سب سے پہلا نکتہ یہ ہے کہ ہمیں بحیثیت مسلمان اس بات پر یقین ہونا چاہئے کہ اللہ تعالی ہی ’’رزاق ‘‘ یعنی رزق دینے والا ہے۔اس کے علاوہ کسی کے پاس اِس کا اختیار نہیں کہ وہ کسی کو رزق دے۔ ارشاد باری تعالی ہے:﴿مَآ اُرِیْدُ مِنْہُمْ مِّنْ رِّزْقٍ وَّمَآ اُرِیْدُ اَنْ یُّطْعِمُوْنِ٭ اِِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّۃِ الْمَتِیْنُ ﴾ ’’ میں ان سے رزق نہیں چاہتا اور نہ ہی یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھلائیں۔اللہ تعالی تو خود ہی رزاق ہے۔ بڑی قوت والا اور زبردست ہے۔‘‘[1] نیز اس کا فرمان ہے:﴿ وَمَا مِن دَآبَّۃٍ فِیْ الأَرْضِ إِلَّا عَلَی اللّٰہِ رِزْقُہَا ﴾ ’’ زمین میں چلنے والا کوئی جاندار ایسا نہیں جس کا رزق اللہ کے ذمے نہ ہو۔ ‘‘[2] رزق کے فیصلے آسمان سے ہوتے ہیں۔اللہ تعالی کا ارشاد ہے:﴿وَفِیْ السَّمَائِ رِزْقُکُمْ وَمَا تُوعَدُونَ ﴾ ’’ آسمان میں تمھارا رزق ہے اور وہ بھی جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے۔‘‘[3]
Flag Counter