Maktaba Wahhabi

107 - 668
تو کیا اس سے ان کی توہین لازم نہیں آتی؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ شیطان کے ان کی شکل بن کر خواب میں دکھائی دینے سے ان کی توہین نہیں ، ہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت کو ان پر خاص فضلیت ہے۔ جس طرح کوئی بے ایمان کسی نبی یا فرشتے یا ولی کا بت یا اس کی تصویر بنا کر اس کی پوجا کرے یا اپنے پاس رکھے تو اس صورت میں جس طرح ان کی توہین نہیں ہوتی اسی طرح شیطان کے خواب میں ان کی شکل بننے سے ان کی توہین نہیں ہو سکتی۔ ایسے بت یا تصویر کو نبی کی ہو یا ولی کی، مسلمانوں کو اس کا توڑ دینا اور مٹا دینا لازم ہے، اس میں ان کی عزت ہے، ذلت نہیں ہے۔ کتبِ سیر و احادیث میں مذکور ہے کہ جب مکہ فتح ہوا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ سے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بتوں کو اپنے ہاتھ سے گرایا۔[1] تنبیہ: یاد رکھنا چاہیے کہ خواب میں جو چیز دیکھی جاتی ہے، وہ اس کا اصل اور حقیقی وجود نہیں ہوتا، بلکہ اس کی مثال ہوتی ہے، جو بیداری کے بعد فانی اور زائل ہو جاتی ہے، جیسا کہ روز مرہ کا مشاہدہ اس کی شہادت دیتا ہے۔ پس اسی بنا پر جس مومن نے خواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی، اس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حقیقی وجود مبارک کی شکل و صورت کو یقینا دیکھا، لیکن وہ حقیقی وجود نہیں ہوتا۔ وہ تو مدینہ منورہ میں مدفون ہیں ، اس وجود مبارک کا قیامت سے پہلے زندہ ہو کرقبر سے نکلنا محال ہے۔ پھر عالمِ مثال میں مشاہدہ سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ایک شخص کا ایک رات اور ایک وقت میں مختلف ملکوں میں مختلف آدمیوں کو خواب میں دکھائی دینا ممکن، بلکہ امر واقع ہے اور اصلی وجود کا تقسیم ہو کر ایک وقت میں بہت سے آدمیوں کو خواب میں ملنا ناممکن ہے۔ پس اس بنا پر پیغمبرِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کا حقیقی وجود مبارک کی مثال و صورت کا متعدد آدمیوں کو ایک وقت میں خواب میں ملنا تو ہوسکتا ہے، لیکن اصل وجود کا قبر سے نکلنا، پھر اس کا ایک سے زیادہ اور متعدد بن جانا محال اور ممتنع ہے۔ جس طرح حسن و جمال اور نبوت کے نورسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ جلوہ گر اور تروتازہ تھا، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وجودِ اطہر میں شفقت اور نرمی نہایت درجہ تک موجود تھی۔
Flag Counter