Maktaba Wahhabi

120 - 668
تبدیلیِ قبلہ سے سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کے شرف کا اظہار اور حرمین کی فضیلت بائیسویں آیت: حضرت برائ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینے میں ہجرت کر کے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت المقدس کی طرف سولہ یا سترہ مہینے نماز پڑھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ پسند کرتے تھے کہ ان کو کعبہ کی طرف پھیرا جائے، یعنی خدا تعالیٰ کعبے کی طرف نماز پڑھنے کا حکم کرے۔ پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اُتاری: ﴿قَدْ نَرٰی تَقَلُّبَ وَجْھِکَ فِی السَّمَآئِ فَلَنُوَلِّیَنَّکَ قِبْلَۃً تَرْضٰھَا فَوَلِّ وَجْھَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَام﴾ [البقرۃ: ۱۴۴] ’’یعنی اے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!ہم آپ کا چہرہ بار بار آسمان کی طرف پھرتا دیکھتے ہیں ، پس آپ جس قبلے کو پسند کرتے ہیں ، ہم یقینا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی کی طرف پھیر دیں گے، پس بوقت نماز اپنے منہ کو مسجدالحرام،بیت اللہ کی طرف پھیر لیجیے گا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی امر کو پسند کرتے تھے۔ ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عصر کی نماز پڑھی، پھر وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت پر، جو انصار تھے، گزرا تو وہ اس وقت عصر کی نماز کے رکوع میں تھے اور ان کا منہ بیت المقدس کی طرف تھا۔ پس اس نے گواہی دی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عصر کی نماز پڑھ کر آیا ہے اور بے شک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ، بیت اللہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے کا حکم مل گیا ہے۔ وہ اس سے سن کر رکوع کی حالت میں ہی کعبہ شریف کی طرف پھر گئے۔‘‘ (حدیث صحیح حسن، ترمذی، کتاب التفسیر سورۂ بقرۃ) [1] حضرت عبداللہ بن عمر اور انس بن مالک رضی اللہ عنہم کہتے ہیں : ’’جس وقت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو قبلہ بدلنے کی خبر دی گئی تو وہ فجر کی نماز ادا کر رہے تھے، پس یہ سن کر وہ رکوع کی حالت ہی میں بیت المقدس سے پھر کر کعبہ کی طرف متوجہ ہوگئے۔‘‘ (صحیح مسلم، جلد اول، کتاب المساجد، باب تحویل کعبۃ) [2]
Flag Counter