Maktaba Wahhabi

133 - 668
اس کا پانی برف اور دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے اور اس کی خوشبو کستوری سے بھی زیادہ پاکیزہ اور طیب ہے اور اس کے برتن آبخورے جن سے امت کو پانی پلایا جائے گا، وہ کثرت میں آسمان کے ستاروں کی طرح بے شمار ہیں ۔ جو شخص اس سے ایک مرتبہ پیے گا، وہ کبھی پیاسا نہیں ہوگا۔ ‘‘ یہ تو ہم تسلیم کرتے ہیں کہ قیامت کے دن اپنی امت کو پانی پلانے کے لیے ہر نبی کو حوض ملے گا، جیسا کہ حدیث میں ہے۔ حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک ہر ایک نبی کو الگ الگ حوض ملنے والا ہے۔‘‘ (ترمذي، مشکاۃ، باب في الحوض و الشفاعۃ ) [1] لیکن سابقہ انبیا علیہم السلام کے حوض نہ تو کوثر ہیں اور نہ ہی مذکورہ بالا اوصاف سے موصوف ہیں ۔ پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حوض اوصاف عالیہ سے موصوف ہونے کی وجہ سے سب کے حوض سے شاندار اور اعلیٰ مرتبے کا ہے۔ اعلیٰ مرتبے کی چیز بلند پایہ اشرف و اکرم ہی کو دی جاتی ہے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں ۔ فافھم مقامِ محمود کا بیان حوضِ کوثر اور شفاعت کو مقامِ محمود جمع کرنے والا ہے، لہٰذا یہاں اس کا ذکر مناسب ہے۔ پچیسویں آیت: ﴿ عَسٰٓی اَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا﴾ [بني إسرائیل: ۷۹] ’’اللہ تعالیٰ فخرِعالم صلی اللہ علیہ وسلم کو خصوصیتِ مشرفہ سے مخاطب کرتا ہوا ارشاد فرماتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جلدی مقامِ محمود میں بھیجے گا۔‘‘ یہ ایک بشارت ہے جو آیندہ زمانے میں واقع ہو گی۔ ﴿مَقَامًا﴾، جو ﴿یَبْعَثُ﴾ کا ظرف واقع ہوا ہے، یہ نکرہ ہونے کی وجہ سے غیر معین ہے، لیکن محمود صفت سے نکرہ مخصوصہ ہو گیا، جس سے ایک خاص مقام سمجھا جاتا ہے۔ مفسرین کی تحریر سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ وہ مقام ہے جس میں قیامت کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کی شفاعت کریں گے۔ (جامع البیان و ابن کثیر تحت آیت مذکورہ) [2]
Flag Counter