Maktaba Wahhabi

196 - 668
بصیرت: اس کا جواب پہلے گزر چکا ہے کہ والدین کے گناہ کا اثر اولاد پر نہیں ہو سکتا۔[1] ہر بچہ فطرتاً پاک ہوتا ہے، لیکن تمام رسول ایسے معصوم اور فطرتاً گناہ سے پاک ہوتے ہیں کہ ان کی طبیعت ہر حالت میں فطرتی اور ذاتی طور پر گناہ سے نفرت کرتی ہے۔ اگر پادری صاحب کے پیش کردہ غلط اصول کو بالفرض تسلیم بھی کر لیا جائے تو مسیح علیہ السلام کا بھی گناہ گار ہونا لازماً تسلیم کرنا پڑے گا، اس لیے کہ حضرت مریم[ بھی سلسلہ تولید مرو جہ، یعنی والدین سے پیدا ہوئیں اور وہ موروثی گناہ کے سبب سے گناہ گار ہیں ۔ لہٰذا مسیح علیہ السلام بالذات گناہ سے پاک نہیں ہو سکتے، جب تک مریم کی والدہ ماجدہ بے گناہ ثابت نہ ہوں ۔ہر چند عیسائیوں کا یہ اصول غلط اور باطل ہے۔ سیرت: اگر مسیح اس سلسلے میں پیدا ہوتا تو بالذات ہی گناہ سے پاک نہ ہوتا، مگر اس کا پاک ہونا اس لیے عیاں ہوتا ہے کہ وہ ایک نئی خلقت تھا۔ مثل آدم(علیہ السلام)کے اس کی پیدایش معجزانہ تھی۔ بصیرت: مسیح علیہ السلام بھی اسی سلسلے میں پیدا ہوئے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ وہ بغیر باپ کے تھے۔ ۹ ماہ ماں کے پیٹ میں رہے۔ ان کی وہی خوراک رہی جو دوسرے انسانوں کی ہوتی ہے۔ اسی طریق سے پیدا ہوئے، جس طرح تمام انسان پیدا ہوتے ہیں ، لیکن ماں کے پیٹ میں رہنا بھی سزا کا موجب ہے۔ (دیکھو: کتاب زبور باب نمبر ۵۱ درس نمبر ۵) حضرت داؤد علیہ السلام کہتے ہیں : ’’دیکھو میں نے برائی میں صورت پکڑی اور گناہ کے ساتھ میری ماں نے مجھے پیٹ میں لیا۔‘‘
Flag Counter