Maktaba Wahhabi

211 - 668
شراب خوری سیرت: شاہ عبدالحق صاحب محدث دہلوی رحمہ اللہ اپنی کتاب جذب القلوب مطبوعہ کلکتہ کے صفحہ ۱۹۱ میں فرماتے ہیں کہ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جس مسجد میں فضیخ، جو ایک قسم کی شراب ہے، پی، اس مسجد کا نام ہی مسجد فضیخ ہو گیا۔ فضیخ وہ شراب ہے جو گدّر کھجور سے بنتی ہے۔ ترجمہ مسلم صفحہ ۲۹۳ کلام صفحہ ۲۸۳۔ بصیرت: یہ ایسا ہی ناپاک اور نجس بہتان ہے، جیسا کہ بعض سناتن دھرم سوامی دیانند جی کے بارے میں کہا کرتے ہیں کہ ان کا باپ نامعلوم تھا، لہٰذا ان کی پیدایش ناجائز طور پر ہوئی۔ پنڈت جی کو ہم سوامی جی کا فرمان سناتے ہیں ، شاید ان کی طبیعت انصاف پسند ہو جائے، سوامی جی فرماتے ہیں : ’’بڑے ہی جاہل اور ضدی ہیں وہ لوگ جو متکلم کے خلافِ منشا کلام کے معنی کرتے ہیں ، خصوصاً وہ ہٹ دھرم جن کی عقل مذہب کی تاریکی میں پھنس کر زائل اور معدوم ہو جاتی ہے۔‘‘ (دیباچہ ستیارتھ پرکاش صفحہ ۷) پنڈت جی! اگر یہ اصول صحیح ہے کہ کلام کے وہی معنی صحیح ہیں جو متکلم کی مراد ہے، جس کو آپ نے غلط سمجھا۔ لفظ شراب سے آپ نے مغالطہ دے کر عوام کو اسلام سے متنفر کرنے کی ناپاک کوشش کی۔ یاد رہے کہ شراب کا لفظ عربی زبان میں ہر اُس حلال اور پاک چیز پر، جو پی جاتی ہے، استعمال ہوتا ہے، جیسا کہ پانی، دودھ اور کھجور کا شربت، اسی طرح نبیذ اور انگور کا نچوڑ وغیرہ۔ قرآن میں تو شہد کو بھی شراب کہا گیا ہے۔ (سورۃ النحل) اردو اور ہندی زبان کے برخلاف کہ اس میں اس حرام اور ناپاک چیز پر بولا جاتا ہے کہ جس کے پینے سے بے ہوشی اور نشہ ہو۔ بخلاف عربی کے کہ اس میں نشہ آور اور بے ہوش کرنے والی چیز کو خمر کہا جاتا ہے۔ لیکن پنڈت جی نے شراب کے عربی لفظ کو خمر سمجھ کر اپنی لاعلمی کا ثبوت دیا۔
Flag Counter