Maktaba Wahhabi

225 - 668
ناسخ ومنسوخ کا بیان سیرت: علاوہ اس کے وہ سب باتیں جو قرآن میں ناسخ ومنسوخ ہوئی ہیں ، ان میں ثابت قدمی معدوم ہے۔ (ص: ۳۱) بصیرت: ناسخ ومنسوخ کا مسئلہ ثابت قدمی کے خلاف ہر گز نہیں ہے، بلکہ اس میں انسان کو مشکل مسئلے پر عمل کرنے سے آسان مسئلے کی طرف لا کر اس پر احسان کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر مسلمانوں کو ارشاد ہوتا ہے کہ اگر تم میں سے بیس (۲۰) غازی صبر کرنے والے ہوں تو وہ دو سو پر غالب آئیں گے اور اگر تم میں سے سو ہوں تو ہزار کافر پر ان کو غلبہ ہو گا۔ ان آیات میں بیس آدمیوں کو دو سو کافر کا مقابلہ اور سو مسلمان کو ہزار کافر کا مقابلہ کرنے کا حکم پایا جاتا ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے اس مشکل حکم کو آسان کرتے ہوئے تخفیف کا حکم نازل کیا اور فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے اب تم پر تخفیف کر دی اور ظاہر کیا کہ تم میں ضعف ہے، اگر تم میں ایک سو صبر کرنے والے ہیں تو دو سو دشمن پر لڑائی میں غالب آئیں گے۔ اگر تم میں ہزار ہوں تو خدا کی اجازت کے مطابق دو ہزار کا مقابلہ کر سکتے ہیں ۔ [الأنفال: ۶۵۔۶۶] بائبل میں بھی ناسخ و منسوخ کا مسئلہ مذکور ہے۔ اس کے مصنف کو تو خیال چاہیے تھا۔ چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خدا فرماتا ہے: ’’تیرے خانہ زاد اور تیرے زر خرید کا ختنہ کیا جائے گا اور میرا عہد تمھارے جسموں میں عہد ابدی ہو گا۔‘‘ (پیدایش باب ۱۷ درس ۱۳) یعنی ختنہ ہمیشہ ہوتا رہے گا، اس کی کبھی بندش نہیں ہو گی، لیکن انجیل کے خطوں میں پولوس جابجا ختنے سے سخت منع کرتا ہے۔ پھر دیکھو عبرانیوں کے باب۷ درس ۱۸ میں ہے۔ ’’غرض پہلا حکم کمزور اور بے فائدہ ہونے کے سبب
Flag Counter