Maktaba Wahhabi

254 - 668
گے۔ یقینا فرمان تو اسی کا ہے۔ جب قرآن اور وید دونوں میں خدا کی راہ میں جہاد کرنے کا ذکر ہے تو خاص قرآن پر طعن کیوں کیا جاتا ہے؟! کیا یہ طعن وید پر وارد نہیں ہوتا؟ یقینا اس وید منتر سے سمجھا جاتا ہے کہ ان کے تصنیف ہونے سے پہلے بھی دنیا موجود تھی اور اس میں نیک اور بد انسان موجود تھے، اگر یہ غلط ہے تو وید میں خدا ان کو اے انسانو! کہہ کر کیوں مخاطب کرتا ہے؟ ہر چند وید دنیا کے بعد بنائے گئے۔ پس ان کی قدامت کا دعوی بالکل باطل ہے۔ سیرت: بلا قصور کسی کو مارنا سخت گناہ ہے۔ ان کے نزدیک اسلام کا قبول نہ کرنا کفر ہے۔ غیر مذہب والوں سے سخت ظلم کرنا سکھاتا ہے (ستیارتھ پرکاش باب ۱۴ سورت بقرہ) بصیرت: بے شک کسی کو بلا قصور مارنا سخت گناہ ہے۔ نہ یہ اسلام کی تعلیم ہے نہ وہ اس کی ترغیب دیتا ہے۔ ملاحظہ ہو تحقیقی جواب۔ البتہ وید میں کسی کو بلا قصور مارنے، اپنا مذہب پھیلانے کے لیے غیر مذہب والوں پر سخت ظلم کرنے اور فساد برپا کر کے ان کو قتل کرنے پر سخت زور دیا گیا ہے۔ ملاحظہ ہو مندرجہ ذیل منتر: اے دشمنوں کے مارنے والے اصولِ جنگ میں ماہر بے خوف و ہراس پُر جاہ و جلال عزیزو اور جوان مردو! تم سب رعایا کے لوگوں کو خوش رکھو، پرمیشور کے حکم پر چلو اور بد فرجام دشمن کو (ہے مہاراج اِتنی کھپگی) شکست دینے کے لیے لڑائی کا سرانجام کرو۔ تم نے پہلے میدانوں میں دشمنوں کی فوج کو جیتا ہے۔ تم نے حواس کو مغلوب اور روئے زمین کو فتح کیا ہے۔ تم روئیں تن اور فولاد بازو ہو، اپنے زورِ شجاعت سے دشمنوں کو تہ تیغ کرو، تا کہ تمھارے زورِ بازو اور ایشور کے لطف و کرم سے ہماری فتح ہو۔ (اتھر وید کانڈ ۶ اَنوواک ۱۰ ورگ ۹۷ منتر ۳) ناظرین! اس منتر میں غیر مذہب والوں کو جو وید کے مخالف ہیں ، کس قدر ظلم و فساد سے بلا قصور قتل کرنے پر زور دیا گیا ہے اور وید پر چلنے والوں کی کس قدر مبالغہ آمیز تعریف کی گئی ہے۔ ان کو جنگ کے ماہر بے خوف و ہراس فولاد بازو کہہ کر ظلم اور فساد سے پرمیشور دشمنوں کو قتل کرنے کا حکم دیتا ہے، کہتا
Flag Counter