Maktaba Wahhabi

256 - 668
منو سمرتی اور ستیارتھ پرکاش سے جنگ کا ثبوت سوامی جی وید کے بعد منو سمرتی کو دوسرے نمبر پر نہایت درجے کی مستند اور معتبر کتاب جانتے ہیں ۔ جو مسئلہ وید سے نہ ملے وہ اس سے نقل کر لیتے ہیں ۔ ستیارتھ پرکاش میں انھوں نے شریعت کے مسائل اُس سے بکثرت نقل کیے ہیں اگر اُس سے منو سمرتی کو نکال دیا جائے تو اس کی ضخامت نہایت کم ہو جائے۔ آپ نے اپنی کتاب میں ’’احکامِ جنگ‘‘ کے الفاظ سے ایک عنوان قائم کیا ہے۔ اُس کے تحت میں منوجی سے جنگ کی ہدایات نقل کرتے ہیں ۔ منوجی کا پرمان ہے: راجہ رعایا کی حفاظت میں مصروف رہے اور جب اُسے اپنے سے چھوٹا، برابر کا یا بڑا را جہ جنگ کا پیغام دے تو بطور کشتری اُس کا فرض ہے کہ اُس کا مقابلہ کرے اور میدانِ جنگ سے کبھی رو گردان نہ ہو۔ ایسی ہوشیاری سے لڑے کہ یقینا فتح یاب ہو (ستیارتھ پرکاش ادھیائے ۷ باب ۶) اس میں اتنا ذکر ضرور ہے کہ اگر پہلے کوئی چھیڑ خانی کرے تو اس سے جنگ کیا جائے۔ ایک جگہ پر حکم ہے کہ کسی وقت مناسب سمجھے دشمن کو چاروں طرف سے محاصرہ کر کے روک رکھے اور اُس کے ملک کو تکلیف پہنچا کر چارہ، خوراک، پانی اور ہیضم کو تلف کر دے (دیکھو! منوجی ادھیائے ۷ شلوک نمبر ۱۹۵ ستیارتھ پرکاش باب ۶) ہیرام! ہیرام! کتنا بڑا ظلم ہے۔ ایک جگہ پرمان ہے: مطلب برآری کے لیے مناسب یا غیر مناسب وقت میں دشمن کے ساتھ، جو اپنا کسی دوست کا خطا وار ہو لڑنا، چنانچہ اِسی دو قسم کی بنا پر جنگ کرنی چاہیے (منوجی اِدھیائے ۷ نمبر ۶۴ ستیارتھ پرکاش باب ۶) ایک جگہ یہ حکم بھی ہے کہ جو جنگ سے مفرور ہو کر مارے گئے تو اس کو راحت نصیب نہیں ہوتی، اُس کا تمام ثواب چھن جاتا ہے اور اس کی سابقہ تعظیم و تکریم کا مستحق وہ ہو جاتا ہے جو بمطابق احکامِ دین مصروفِ جنگ رہا ہو (ستیارتھ پرکاش باب ۶) تن مہاراج! کیا ہی عجیب کلام ہے جو مذہب پھیلانے کے لیے بوضاحت جنگ کا حکم دے رہا
Flag Counter