Maktaba Wahhabi

259 - 668
تعددِ ازواج کے جواز کا بیان قرآن مجید میں ارشادِ باری ہے: ’’اے مسلمانو! جو تمھیں عورتوں سے پسند آ جائیں ، پس تم ان سے نکاح کر لو، ایک وقت میں دو دو اور تین تین اور چار چار، بشرطیکہ تم ان کے درمیان عدل اور انصاف کو قائم رکھو، اگر تمھیں اس بات کا خطرہ ہو کہ ان کے درمیان عدل نہ کر سکو، پس ایک عورت کے نکاح پر ہی کفایت کرو یا لونڈیوں اور غلاموں کو اختیار کرو۔ (سورۃ النساء) یا حرف ہے جس کا عطف عورتوں کے نکاح پر عائد ہوتا ہے۔ پس ثابت ہوا کہ غلام عورت کا بھی نکاح ہی ہوتا ہے، لیکن آزاد اور غلام کے نکاح میں فرق ہے، جیسا کہ سابقاً گزر چکا ہے۔ مذکورہ بالا آیت سے ظاہر ہے کہ ایک وقت میں چار عورتوں سے زیادہ نکاح کرنے کا حکم نہیں ہے۔ حدیث میں ہے کہ ایک شخص غیلان بن مسلمہ سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں آ کر مشرف بہ اسلام ہوا، بحالیکہ اُس کے نکاح میں دس عورتیں تھیں ، وہ بھی ساری کی ساری اُس کے ساتھ اسلام میں داخل ہو گئیں ۔ پس حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے ارشاد فرمایا کہ اِن میں سے چار کو پسند کر لے اور دوسریوں کو چھوڑ دے۔ اِس کو امام احمد رحمہ اللہ نے روایت کیا۔ ترمذی، ابنِ حبان اور ابو حاتم رحمہم اللہ نے اِسے معلل قرار دیا۔ بلوغ المرام اور تفسیر معالم التنزیل میں تمام اہلِ اسلام کے اجماع کو ذکر کیا گیا ہے کہ ایک مرد ایک وقت میں چار عورتوں سے زیادہ نکاح نہیں کر سکتا۔ (حاشیہ جامع البیان) اب ہم اِس اَمر پر غور کرنا چاہتے ہیں کہ کیا یہ اہلِ اسلام کا مسئلہ اُصولِ فطرت اور قانونِ قدرت، جو خدا کا فعل ہے، اس کے مطابق ہے یا نہیں ۔ اگر مطابق ہے اور یقینا مطابق ہے تو اِس پر اعتراض کرنا قانونِ قدرت کی مخالفت کرنا ہے اور یہ بالکل باطل ہے۔ تفصیل اس کی یہ ہے کہ انسان، بلکہ ہر حیوان میں تین خواہشوں کا ثبوت پایا جاتا ہے: ایک کھانے کا اور دوسرا پینے کا۔ یہ خواہشیں پیدایش کے وقت سے موت تک شیر خوار نابالغ، جوان اور
Flag Counter