Maktaba Wahhabi

26 - 668
2۔ سیرت سید العالمین صلی اللہ علیہ وسلم : پادری ٹھاکر داس جی ۔ایل نے ’’سیرۃ المسیح و محمد‘‘ کے عنوان سے ایک کتاب لکھی تھی، جس میں پادری موصوف نے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس، ازواجِ مطہرات اور بعض اسلامی تعلیمات پر اعتراضات وارد کیے تھے اور بزعمِ خویش حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بلند مرتبت اور افضل ثابت کیا تھا۔ اسی کتاب کے جواب میں مولانا گکھڑوی نے ’’سیرت سید العالمین صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ کے نام سے یہ کتاب لکھی، جس میں انھوں نے پادری ٹھاکر داس کے زہریلے حملوں کا جواب دیا اور ذاتِ رسالت مآب، اُمہات المومنین اور اسلامی احکامات کے متعلق شبہات کا بہ خوبی ازالہ کیا۔ اس ضمن میں مولف نے عیسائی مذہب کے تضادات اور بائبل کی تحریف اور اس میں توہین آمیز عبارات کا بھی الزاماً تذکرہ کیا ہے،[1] تاکہ دیکھنے والوں کو اسلام کی حقانیت اور عیسائیت کی حقیقت سمجھنے میں آسانی رہے۔ مولف رحمہ اللہ اس کتاب کی وجۂ تالیف ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’پادری ٹھاکر داس جی۔ ایل کا رسالہ ’’سیرۃ المسیح علیہ السلام و محمدصلی اللہ علیہ وسلم‘‘ ۱۹۲۹ء میں عاجز کی نظر سے گزرا تھا۔ مصنف مذکور نے حضرت مسیح علیہ السلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا مقابلہ کرتے ہوئے حضرت سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ایسے ناشائستہ الفاظ اور غیر مہذب انداز اختیار کیا ہے کہ دیکھتے ہی مسلمان کا دل زخمی ہو جاتا ہے۔ ا س کے دل آزار الفاظ سے جذبات کو محض ٹھیس ہی نہیں لگتی، بلکہ جگر کباب کی طرح سوختہ ہو جاتا ہے۔ ’’ہمیں غیرتِ اسلامی اور چند احباب کی ترغیب نے اس کا جواب لکھ کر عیسائیوں کی مشنریوں میں ارسال کرنے پر اس لیے آمادہ کیا کہ شاید کوئی پادری صاحب اس کا جواب شائع کر کے ہم تک پہنچا دے، تاکہ اس کے جواب الجواب کی طرف توجہ کی جائے، مگر تا حال کسی کو اس کا جواب لکھنے کی ہمت نہیں ہوئی۔ ‘‘
Flag Counter