Maktaba Wahhabi

269 - 668
نیوگ کا بیان تمام مذاہب اور عقلا کا اس بات پر اتفاق ہے کہ بلا نکاح کسی عورت سے صحبت کرنے کا نام زنا ہے، لیکن سماجی دوستوں میں یہ رسم بکثرت جاری ہے اور اِس کا نام نیوگ ہے۔ سوامی جی مہاراج نے ستیارتھ پرکاش کے چوتھے باب میں تین عنوان قائم کر کے اس پر بہت لمبی بحث کی ہے: پہلی کا نام نکاحِ ثانی اور نیوگ، دوسرے کا شادی اور نیوگ اور تیسرے کا نام زوجین کی موجودگی میں نیوگ۔ دوسرے عنوان میں کہ جس کا نام شادی اور نیوگ ہے، اس کے احکام بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : نیوگ بیوہ عورت اور رانڈے مرد کا ہونا چاہیے، کواری اور کوارے کا نہیں ۔ نیوگ کرنے والی عورت دو بچے اپنے لیے اور دو یا چار مرد کے لیے کل دس بچے پیدا کر سکتی ہے۔ پھر آپ نے کسی معترض کا اعتراض نقل کیا: نیوگ کی یہ کیفیت زنا کاری معلوم ہوتی ہے۔ اس کے جواب میں فرماتے ہیں : جیسے بغیر شادی کے مرد اور عورت کی مجامعت کا نام زنا کاری ہے، ویسے ہی بغیر نیوگ کے صحبت کرنے کو بھی زنا کاری کہا جاسکتا ہے۔ الحاصل کہ آپ نیوگ کو نکاح اور شادی کے مشابہ سمجھتے ہیں ، حالانکہ آپ اِسی عنوان کے شروع میں نیوگ اور شادی میں قدرے فرق مانتے ہیں ۔ اب ہم اِس پر غور کرنا چاہتے ہیں کہ کیا نیوگ کی مشابہت شادی سے زیادہ ہے یا زنا سے۔ پہلے عنوان میں آپ نے نکاحِ ثانی اور نیوگ کا مقابلہ کرتے ہوئے نیوگ کو نکاح پر ترجیح دی ہے، حالانکہ بیوہ کا نکاحِ ثانی بھی پہلے کی طرح کا ہوتا ہے۔ آپ کا ارشاد ہے: اول شادی کی صورت میں لڑکی اپنے باپ کا گھر چھوڑ کر خاوند کے اور دوسرے نکاح کی صورت میں اپنے پہلے شوہر کا گھر چھوڑ کر دوسرے خاوند کے گھر چلی جاتی ہے اور باپ سے اور دوسرے نکاح کی صورت میں سسرال سے بھی اُس کا تعلق نہیں رہتا۔ جواب: پہلا خاوند مر چکا تو عورت نکاحِ ثانی کے لیے اُس کا گھر چھوڑ کر دوسرے خاوند کے پاس چلی گئی تو اِس میں کیا حرج؟ کیونکہ خاوند کے مرنے کے بعد اُس کا گھر رہا اور نہ سسرال، لیکن نیوگ کی
Flag Counter