Maktaba Wahhabi

272 - 668
نیوگ کا تیسرا عنوان زوجین کی موجودگی میں نیوگ رگ وید ۱۰/ ۱۰۱۰ میں آتا ہے کہ جب خاوند اولاد پیدا کرنے کے ناقابل ہے تو اپنی بیوی کو ہدایت کرے کہ اے سہاگ کی خواہش مند عورت! تو میرے سوا کسی اور خاوند کی خواہش کر، کیوں کہ اب مجھ سے اولاد کی پیدایش نہیں ہو سکے گی۔ ایسی حالت میں عورت دوسرے مرد سے نیوگ کر کے اولاد پیدا کرے۔ اِسی طرح جب عورت امراض وغیرہ مزاحمات میں مبتلا ہو کر اولاد پیدا کرنے کے ناقابل ہو تو اپنے شوہر کو ہدایت کرے کہ اے خاوند! آپ مجھ سے اولاد پیدا کرنے کی خواہش ترک کر کے کسی بیوہ سے نیوگ کے ذریعے اولاد حاصل کیجیے (ستیارتھ پرکاش باب ۴) جواب: ہائے رام! کیسی حیا سوز تہذیب اور اخلاق کا پردہ چاک کرنے والی تعلیم ہے، اس بے غیرتی اور دیوث پن سے تو بے اولاد رہنا ہی بہتر ہے۔ یہ ایسی شرم و حیا کو خاک میں ملانے والی اور فطرت کے خلاف تعلیم ہے کہ مہذب اور تعلیم یافتہ انسان تو کجا، بلکہ موٹی عقل والا، یعنی معمولی انسان بھی اپنی بیوی کو کسی بے گانے مرد کے پاس بھیجنے کو گوارا نہیں کر سکتا۔ اس پر اس کی فطرت ملامت کرتی ہے۔ کاش! وید بنانے والی اگر کوئی عورت ہوتی تو نیوگ کو جو عورتوں کی عصمت کا پردہ چاک کرنے والی ہے ان میں داخل نہ کرتی۔ سوامی جی کی خدمت میں ایک سوال ہے کہ ایک عورت نے ایک مرد سے نیوگ کرایا، اولاد پیدا نہیں ہوئی تو کیا وہ دوسرے سے نیوگ کرا سکتی ہے یا نہیں ؟ اگر نہیں تو کیوں ؟ کیا تیسرے یا چوتھے سے اولاد کی خواہش سے نیوگ کرا سکتی ہے یا نہیں ؟ اس کی کوئی حد بھی ہے یا نہیں ؟ جب تک اولاد پیدا نہ ہو نیوگ کراتی رہے؟ اسی طرح مرد کو بھی سمجھ لینا چاہیے۔ مہاشے مترو! میں اس کے سوا اور تو کچھ نہیں کہہ سکتا کہ اس شرم کی مخالف تعلیم کو کوئی باحیا اور باغیرت انسان قبول کرنے کو تیار نہیں ۔ میں آپ کو ایک مشورہ دیتا ہوں کہ اولاد کے لیے اگر منوجی
Flag Counter