Maktaba Wahhabi

282 - 668
ایک نکاح کی آیت پر طعن اور اس کا جواب سیرت: سورت نساء آیت نمبر ۲۲: پھر جو تم کام میں لاؤ ان عورتوں میں سے ان کو دو حق جو مقرر ہوئے اور گناہ نہیں تم کو اس میں جو ٹھہراؤ تم دونوں آپس کی رضا مقرر ہونے کے پیچھے۔ اللہ ہے خبردار حکمت والا۔ دیکھو فرماتے ہیں کہ ایسی شہوت پرستی میں کچھ گناہ نہیں ، حالانکہ اس میں اور کنجری بازی میں کیا فرق ہو سکتا ہے؟ (ص:۲۵) بصیرت: یہ آپ کے فہم کا قصور ہے۔ اس آیت کے پہلے اور پیچھے نکاح کا ذکر چلا آتا ہے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ جن عورتوں سے نکاح کرکے صحبت اور اولاد کا نفع اٹھاؤ، ان کو مقرر مہر دینے میں کچھ گناہ نہیں ، بشرطیکہ تم آپس میں راضی ہو جاؤ۔ عورت کے مقرر کردہ مہر کو کنجری بازی سے یقینا کچھ نسبت نہیں ہے۔ جس طرح نکاح عورت سے صحبت کو حلال کر دیتا ہے، اسی طرح منکوحہ عورت کو مہر بھی حلال ہو جاتا ہے۔ کنجری بازی تو اس صورت میں ہو سکتی ہے کہ سوائے نکاح کے عورت کو اجرت دے کر اس سے صحبت کی جائے۔ پس مذکورہ بالا آیت کے مضمون اور کنجری بازی میں زمین وآسمان کا فرق ہے۔ پادری صاحب کا یہ طعن اس دیوانے شخص کی طرح لغو اور باطل ہے، جو یہ دعویٰ کرے کہ عورت سے نکاح کرنا ہی حرام کاری اور شہوت پرستی ہے۔ آؤ ہم آپ کی الہامی کتاب سے دکھاتے ہیں کہ زنا کار عورت کنجری کی اجرت خدا کے نزدیک نہایت پاکیزہ ہے کہ خداوند صور کی خبر لینے آئے گا اور وہ پھر خرچی لے کر جائے گی اور زمین پر کی ساری مملکتوں سے زناکاری کرے گی، لیکن اس کی تجارت اور اس کی خرچی خداوند کے لیے مقدس ہو گی اور اس کا مال ذخیرہ نہ کیا جائے گا اور نہ رکھ چھوڑا جائے گا، بلکہ اس کی تجارت کا حاصل ان کے لیے ہو گا جو خداوند کے مطیع رہتے ہیں کہ کھا کر
Flag Counter