Maktaba Wahhabi

302 - 668
حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا کا واقعہ نزولِ آیت کا دوسرا سبب یہ ہے: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ماریہ قبطیہ ایک لونڈی تھی۔ ایک روز ایسا ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی عورت کی باری تھی، وہ بیوی کسی کام کے لیے چلی گئی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی جگہ اس لونڈی کو بلایا اور اس سے صحبت کی۔ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں بیویوں حضرت عائشہ اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنہما کو معلوم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لونڈی کو اپنے پر حرام کر لیا۔ تب خدا نے مذکورہ بالا آیت کو نازل کیا۔ یہ روایات تفسیر ابن کثیر اور فتح الباری میں بکثرت مذکور ہیں ۔ امام نووی رحمہ اللہ نے شرح صحیح مسلم میں شہد کی حدیث کے ما تحت بیان کیا ہے کہ آیت کے نزول کا سبب شہد کا قصہ ہی بہت صحیح ہے اور ماریہ قبطیہ کا مذکورہ بالا واقعہ صحیح طریق سے ثابت نہیں ہوا، یہ ضعیف ہے۔ یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کی نوبت میں اسی کے گھر لونڈی سے وطی کریں ۔ ہاں ایک واقعے کو ابن کثیر رحمہ اللہ نے صحیح فرمایا ہے۔ وہ یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو فرمایا: میں حضرت ابراہیم اپنے بیٹے کی والدہ حضرت ماریہ کو اپنی ذات پر حرام کرتا ہوں ، کسی کو خبر نہ دینا۔ اس واقعے میں حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر ماریہ رضی اللہ عنہا سے صحبت کرنے کا کہیں ذکر تک نہیں ، کیونکہ وہ سخت ضعیف ہے۔ شاید اس کے حرام کرنے کا کوئی اور سبب ہو گا، لیکن اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اس کو حرام ہونے نہیں دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کا کفارہ بھی دیا، جیسا کہ قرآن میں مذکور ہے۔ یاد رہے کہ بیویوں کے علاوہ لونڈیوں کا رکھنا اسلام اسے جائز بتاتا ہے، کیونکہ ملک عرب میں اس کا عام رواج تھا، لیکن یہ اسلام کا ہی خاصا نہیں ہے، بلکہ آریوں اور عیسائیوں کے مذہب میں بھی اس کا جواز ثابت ہو چکا ہے۔ جیسا کہ غنیمت کے مسئلے میں ہم اسے بتاچکے ہیں ۔ علاوہ ازیں پنڈت جی کی خاطر ہم ان کے مسلمہ رشی ویدوں کے پہلے استاد سے اس کا جواز ثابت کرتے ہیں ۔
Flag Counter