Maktaba Wahhabi

307 - 668
خدا سے زیادہ بیبیوں سے محبت سیرت: جس کے دل میں مستورات و خوشبویات کی محبت ایسی ہو اور جو شخص عبادتِ الٰہی کو صرف آنکھوں کی ٹھنڈک تصور کرتا ہو، بظاہر نبی کہلانے کا مستحق نہیں ہو سکتا۔ (صفحہ: ۲۸۵) بصیرت: یہ بھی پنڈت جی کے فہم کا قصور ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے دنیا میں عورتوں اور خوشبو سے محبت ہے اور نماز میں میری آنکھوں کی ٹھنڈک بنائی گئی ہے۔ (نسائي ج ۲ کتاب عشرۃ النساء)[1] عورتوں سے زیادہ محبت اس لیے تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے درمیان عدل و انصاف سے برتاؤ کیا کرتے تھے اور ان کے حقوق ادا کرنے میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں ہوتی تھی اور یہ اعلی قسم کی خوبی ہے۔ اور خوشبودار چیزوں سے اس لیے محبت تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خدا کے فرشتے سے گفتگو کرتے تھے۔ پھر یہ کہ خوشبو سے انسان کا دماغ معطر رہتا ہے جس کی و جہ سے حافظہ میں ترقی ہوتی ہے۔ نیز طبعاً ہر انسان خوشبو کو پسند کرتا ہے اور بدبودار چیز سے اسے نفرت ہوتی ہے۔ نماز کو اس لیے آنکھوں کی ٹھنڈک قرار دیا کہ وہ خدا کی عبادت ہے، جس کے ادا کرنے سے تقربِ الٰہی حاصل ہوتا ہے اور خدا کی محبت کی زیادتی کا موجب ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام چیزوں سے بڑھ کر خدا سے زیادہ محبت تھی، اس لیے نماز میں تقربِ الٰہی کی و جہ سے آپ کو خوشنودی اور مسرت حاصل ہوتی تھی۔ پنڈت جی سے ہم دریافت کرنا چاہتے ہیں کہ آپ کے رشی شاید بجائے خوشبودار چیزوں کے بدبو دار چیزوں کو پسند کرتے ہوں گے۔ اگر یہ درست ہے تو معیوب ہے ورنہ آپ کا اعتراض باطل ہے۔ اسی طرح
Flag Counter