Maktaba Wahhabi

316 - 668
جونیہ کا قصہ سیرت: اس قصے کو پنڈت جی نے اپنی کتاب کے صفحہ ۲۸۷، ۲۸۸ میں نقل کیا ہے۔ اس طرز سے بیان کیا ہے، جس میں سنگین اعتراض پیدا ہو جائے اور مستقل اعتراض کی ضرورت نہ رہے۔ پنڈت جی نے خیانت سے کام لیا ہے۔ ان کی عادت ہے کہ جب اسلامی واقعے کی معقولیت اور حقانیت کو دیکھتے ہیں کہ اس پر اعتراض وارد نہیں ہو سکتا تو اس کے اتنے حصے کو نقل کر دیتے ہیں ، جس پر اعتراض وارد ہو سکے۔ باقی حصے کو جو اس اعتراض کو دفع کرتا ہے، نظر انداز کرتے ہوئے عوام کو اسلام سے متنفر کرنے کی ناپاک کوشش کرتے ہیں ۔ اگر ایسا نہ کریں ،تو ان کو پنڈت جی اور رئیس المناظرین کون کہے؟ اور پھر وہ اپنے مذہب کی ناپاک تعلیم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ کہو جی کون دھرم ہے؟ اب ہم اس قصہ کو بخاری کی کتاب الطلاق سے بصورتِ ترجمہ نقل کرتے ہیں ۔ حدیثِ اول: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: جون کی بیٹی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر داخل کی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے قریب ہوئے تو اس نے کہہ دیا کہ میں آپ سے اللہ کی پناہ پکڑتی ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے بڑے کے ساتھ پناہ پکڑی ہے، اپنے اہل کے ساتھ جا مل۔[1] حدیثِ دوم: حضرت اُسید رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے، یہاں تک کہ ایک احاطے والے باغ میں پہنچے، جس کا نام شوط تھا۔ یہاں تک کہ ہم دو باغوں کی طرف پہنچے۔ پس ہم ان دونوں کے درمیان بیٹھ گئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم یہیں بیٹھو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم باغ کے اندر تشریف لے گئے۔ وہاں کھجور والے گھر میں جونیہ بلائی گئی تھی اور وہ امیمہ نعمان بن شرجیل کی بیٹی تھی اور اس کے ساتھ اس
Flag Counter