Maktaba Wahhabi

328 - 668
فخرِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کا محبت کرنا حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک دفعہ ازواج نے اس خرچ اور چیز کا مطالبہ کیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود نہ تھی۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ایک مہینا بھر جدا رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وہ آیت نازل ہوئی جو سورۃ الأحزاب میں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد باری تعالیٰ ہوتا ہے: ’’اے رسول! آپ اپنی بیویوں کو یہ کہہ کر اختیار دیجیے کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زینت کا ارادہ کرتی ہو، پس آؤ! میں تمھیں نفع دے دوں اور تمھیں رخصت کروں اچھا۔‘‘ یعنی تمھارا حق ادا کر کے بغیر ضرر کے تمھیں طلاق دے دوں اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا مندی اور قیامت کے گھر کا اجر چاہتی ہو، پس اللہ تعالیٰ نے جو تم سے نیکی کرنے والیاں ہیں ، ان کے لیے اجرِ عظیم تیار کیا ہے۔ یعنی اگر تم میرے گھر میں صبر اور تنگی سے زندگی بسر کرو گی تو یقینا تم جنت کی وارث ہو گی۔ اگر تم دنیا چاہتی ہو تو تم مجھ سے بذریعہ طلاق رخصت ہو جاؤ۔ پس حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے گفتگو کرنا شروع کی اور فرمایا: اے عائشہ! میں تجھ سے ایک بات کرنا چاہتا ہوں ، مجھے یہ پسند ہو گا کہ آپ اس میں جلدی نہ کرو، جب تک کہ اپنے والدین سے مشورہ نہ کر لو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیا بات ہے؟ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اختیار کی آیت پڑھ کر سنائی، پس حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی: کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں اپنے والدین سے مشورہ کروں ، میں دنیا فانی کو چھوڑ کر اللہ اور اس کے رسول کی رضامندی اور قیامت کے گھر کو چاہتی ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک سوال ہے کہ اپنی ازواج سے کسی کو یہ خبر نہ دینا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے اختیار کیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میری ازواج سے جو عورت سوال کرے گی، میں اسے ضرور خبر دوں گا۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے کسی پر شدت اور
Flag Counter