Maktaba Wahhabi

338 - 668
وہاں مرد ذی علم ہو کر دیوتا، یعنی فرشتے کہلاتے ہیں اور کمال مسرت سے بے ضرر تفریح طبع میں مصروف رہتے ہیں اور جس گھر میں عورتوں کی تعظیم نہیں ہوتی، وہاں سب کام کاج بے فائدہ ہوتے ہیں ۔ (ستھیارتھ پرکاش ب۴ صفحہ: ۹۵) سوامی جی نے مرد کے لیے عورت کی محبت اور تعظیم میں اتنا مبالغہ کیا حتی کہ اس کو پوجا، یعنی پرستش سے تعبیر کر دیا۔ پنڈت جی کیوں کر اپنے سوامی جی کی مخالفت پر ایسے کمر بستہ ہیں ۔ اسلام پر اعتراض کرتے وقت ان سے دریافت کیوں نہیں کر لیتے۔ پس وہی اعتراض یا اس سے بھی سخت اعتراض ان پر عائد ہوتا ہے۔ عقل مند اور ذی علم وہ شخص ہوتا ہے جو اپنے مخالف پر وہ اعتراض کرے جو اس کے مذہب پر وارد نہ ہو، ورنہ وہ شخص اپنے مذہب کی پردہ دری اور بے عزتی کراتا ہے۔ سیرت: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے لحاف میں نزولِ وحی۔ (صفحہ: ۲۹۱) بصیرت: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زوجہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو فرمایا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حق میں مجھے مت ستایا کرو، اس لیے کہ میں کسی عورت کے کپڑے میں ہوں تو اسی حالت میں مجھ پر وحی نہیں ہوتی، مگر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے کپڑے میں مجھ پر وحی نازل ہو جاتی ہے۔ (مشکاۃ باب مناقب أزواج النبي) [1] یہ حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا کی دیگر ازواج پر فضیلت ہے۔ نزولِ وحی کی کیفیت کی پہلی صورت یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا کا کپڑا لے کر اپنے اوپر لے لیں تو اس حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کا نزول ہو۔ اس صورت میں تو اس پر کوئی شبہہ وارد نہیں ہوتا۔ دوسری صورت یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر اور حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا پر ایک ہی کپڑا ہو تو اس حالت میں وحی نازل ہو۔بشرطیکہ آپ بحالتِ پاکیزگی و طہارت میں ہوں ، جنابت کی حالت میں وحی کا نازل ہونا اسلامی شریعت کی رو سے منع ہے۔ چونکہ وحی خدا کا پاک کلام ہوتا ہے، لہٰذا اس کا نزول بھی بحالتِ پاکیزگی ہونا چاہیے۔ اسی و جہ سے اسلامی وحی اور تعلیم میں حسبِ ذیل منہیات مذکور ہیں ۔ مرد اور عورت بحالتِ جنابت اور عورت بحالتِ حیض قرآن نہ پڑھے اور
Flag Counter