Maktaba Wahhabi

347 - 668
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو کھیل دکھانا سیرت: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو مسجد میں اپنے پیچھے کھڑا کر کے حبشیوں کا کھیل دکھایا۔ (صفحہ: ۲۹۳) بصیرت: اس حدیث کو نقل کرنے میں بھی پنڈت جی نے خیانت کی ہے۔ خیانت کی خوراک سے ان کا پیٹ نہیں بھرتا۔ حدیث کا ترجمہ درجِ ذیل ہے: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : بے شک میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے حجرے کے دروازے پر کھڑے ہوئے دیکھا، جب کہ حبشی تیر اندازی اور نیزہ بازی سے مسجد میں کھیل رہے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اپنی چادر کے ساتھ ان سے پوشیدہ کرتے تھے، تا کہ میں آپ کے کان اور گردن کے درمیان سے ان کے کھیل کو دیکھوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے لیے اتنی دیر تک کھڑے رہتے، یہاں تک کہ میں اس سے واپس لوٹتی۔ پس اس بات کا اندازہ کرو کہ چھوٹی لڑکی کھیل دیکھنے پر حرص کرتی ہے۔ (بخاري و مسلم، مشکاۃ باب عشرۃ النساء) [1] یہ تو ہے حدیث کا ترجمہ۔ اس میں لفظ ’’حراب‘‘ وارد ہوا ہے، جس کے معنی تیر اندازی اور نیزہ بازی کے ہیں ۔ پنڈت جی نے اس کو اس لیے حذف کر ڈالا کہ عوام اس دھوکے میں مبتلا ہوں کہ یہ کھیل بے ہودہ اور کوئی تماشا تھا، جیسا کہ مخالفین نے اسے مشہور کر رکھا ہے، حالانکہ یہ کوئی بے ہودہ کھیل نہ تھا۔ یہ تو ایک مصنوعی جنگ تھی۔ جس میں وہ دشمن کے مقابلے کے لیے تیاری کرتے ہوئے مشق کر رہے تھے۔ (اس کرتب کا نام استعارۃً کھیل اس لیے رکھا گیا ہے کہ اس میں لڑکوں کے کھیل کی طرح کوئی حقیقت نہیں ہے، جیسا کہ اصلی جنگ میں دشمن کو قتل کیا جاتا ہے، اس میں یہ غرض نہیں
Flag Counter