Maktaba Wahhabi

367 - 668
سیرت: حضرت خطیب رحمہ اللہ نے سراج میں لکھا ہے کہ ایک روز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم زید کے گھرمیں کسی ضرورت سے تشریف لے گئے کہ زینب رضی اللہ عنہا اس وقت غسلِ حیض کر رہی تھیں ۔ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں نہاتے وقت دیکھا، اور زینب گورے رنگ کی قد و قامت میں خوبصورت تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی خوبصورتی بھلی معلوم ہوئی۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: سبحان اللّٰہ، مقَلِّبَ الْقُلُوْب، یعنی پاک ہے اللہ جو دلوں کو پھیرنے والا ہے۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم واپس چلے تو زینب رضی اللہ عنہا نے عرض کی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !تشریف لائیے مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ آئے۔ (صفحہ: ۲۹۶) بصیرت: یہ واقعہ سراسر کذب اور افترا ہے۔ یہ روایت محمد بن یحییٰ بن حبان اور ابن زید دونوں نچلے طبقے کے راویوں سے آئی ہے۔ اگر یہ دونوں صادق ہیں تو ان کو یہ بتانے والا یقینا کذاب ہے۔ ابنِ کثیر کے قول سے تو اس کی تردید ہو چکی ہے، لیکن تفسیر خازن وغیرہ میں اس کا مدلل اور مفصل طور پر رد کیا گیا ہے۔ یہ کہنا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم زینب رضی اللہ عنہا کو دیکھ کر اس کی محبت میں مغلوب ہو گئے، اس کہنے والے کی طرف سے عدمِ معرفت کی وجہ سے نبوت پر سخت حملہ ہے۔ کس طرح یہ کہا جا سکتا ہے کہ زینب رضی اللہ عنہا کو دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند آئی، حالانکہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی کی بیٹی تھیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو ہمیشہ دیکھا کرتے تھے، کیونکہ عورتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور کسی سے بھی پردہ نہیں کرتی تھیں ۔ پردہ کا حکم زینب رضی اللہ عنہا کے ولیمے کے بعد نازل ہوا تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اس کا نکاح زید رضی اللہ عنہ سے کیا تھا۔ پس ایسے بے ہودہ الزام سے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم زید رضی اللہ عنہ کو زینب رضی اللہ عنہا کے رکھنے کا حکم کرتے تھے اور دل میں اس کی طلاق چاہتے تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تنزیہہ اور بریت میں شک نہیں ہو سکتا، جیسا کہ بعض مفسرین رحمہم اللہ سے منقول ہے۔ یہ اس کہانی کی ایسی مدلل تردید ہے، جس سے اس کا صریح کذب و افترا ثابت ہوتا ہے۔ پنڈت جی نے تفاسیر سے واقعات کاذبہ کو تو نقل کر دیا، تا کہ ان کی بنا پر اپنا اعتراض جمائیں ، لیکن ان کی تردید بھی تفاسیر میں مدلل طور پر مرقوم تھی، اس کو اپنی خیانتانہ عادت کے مطابق نظر انداز کر دیا۔ نیز یہ منقولات قرآن اور صحیح حدیث کے مخالف ہونے کی و جہ سے بھی باطل ہوتی ہیں ۔ سب سے قطع نظر کرتے ہوئے صرف قرآن کو ہی بنظر غور دیکھا جائے تو ان کا بطلان ثابت ہوتا
Flag Counter