Maktaba Wahhabi

371 - 668
سے نہایت غلط، بلکہ کذب ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں جو یہ ذکر ہے کہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے نکاح سے پیشتر اپنے گھر کی مسجد میں دعا کی تھی، وہ دعاے استخارہ ہے۔ گویا وہ خدا سے دریافت کرنا چاہتی تھیں کہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح کروں یا نہ۔ پس خدا نے ان کو الہام سے نکاح کرنے کا اشارہ کیا۔ (نووي شرح مسلم) [1] حضرت انس رضی اللہ عنہ کی مذکورہ بالا حدیث طویل ہے۔ اس میں بھی یہ ذکر ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ اس نکاح کا ولیمہ ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اس نکاح کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں گوشت اور روٹی کھلائی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے گئے، حتی کہ گھر میں داخل ہوئے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ داخل ہونا چاہتا تھا، پس آپ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا اور پردے کی آیت نازل ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قوم کو وعظ بھی کی۔ وہ آیت یہ ہے: ’’اے لوگو! نبی کے گھر میں داخل مت ہو، مگر اس وقت جب تمھیں اس کی اجازت دی جائے۔‘‘ آخر تک آیت سنائی۔ سورۃ الأحزاب۔ (مسلم جلد اول، مناقب حضرت زینب رضی اللّٰه عنہا) [2] اس سے پیشتر پردہ کا رواج نہ تھا اور عورتیں مردوں سے پردہ بھی نہیں کیا کرتی تھیں ۔ اس سے ہمارا دعوی اور بھی مضبوط ہو گیا کہ زید کے نکاح سے پہلے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہا کو کئی دفعہ دیکھا ہوا تھا۔ اس نکاح کی علتِ غائی کا بیان: خدا فرماتا ہے: یہ نکاح اس لیے کرایا گیا کہ لے پالکوں کی عورتوں کو جب طلاق مل جائے تو مومنوں کو ان کے نکاح میں کسی قسم کا حرج نہ ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جو خدا نے فرض کیا ہے، اس کے ادا کرنے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی تنگی نہ ہو۔ خدا کا قانون پہلے پیغمبروں پر بھی ایسا ہی تھا۔ وہ انبیا جو خدا کی رسالت کو پہنچاتے تھے، وہ اسی سے ڈرتے تھے اور کسی سے نہیں ڈرتے تھے۔ اس کے بعد اس طعن کا بھی جواب دیا گیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بیٹے کی زوجہ سے نکاح کیا۔ اے لوگو! محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمھارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں ، لیکن اللہ کے رسول اور آخری نبی ہیں ۔ (سورۃ الأحزاب ع ۵)
Flag Counter