Maktaba Wahhabi

372 - 668
لغتِ عرب میں رجل بالغ مرد کو کہتے ہیں ۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی بالغ مرد کے باپ نہیں ہیں ، تو زید رضی اللہ عنہ کے باپ کیسے ہوئے؟ پھر زید رضی اللہ عنہ کی بیوی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہو کیسے بنے گی؟ اب پنڈت جی کے باقی شبہات کا ازالہ کیا جاتا ہے۔ سیرت: مسلمان کہتے ہیں کہ لے پالک بیٹا صلبی بیٹے کے طور پر نہیں ہو سکتا۔ میں اس حقیقت کو تسلیم کرتا ہوں ۔ الا یہ کہ حرمتِ نکاح محض صلب و رضاعت سے ثابت نہیں ہے، بلکہ اخلاقی رشتے بھی ہوتے ہیں ، جن سے شادی ممنوع قرار دی جاتی ہے۔ اخلاق تقاضا کرتا ہے کہ جس لڑکے کو حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹا نہیں ، بلکہ بطور بیٹے کے پالا، اس کی زو جہ کو بھی بہو نہیں ، بلکہ بہو کی طرح تصور کرتے۔ (صفحہ: ۵۰۵) بصیرت: اسلام میں صلب، نسب اور رضاعت کی حرمت کے اندر ہی سب اخلاقی رشتے آ گئے۔ شریعت کے حرام کردہ کے علاوہ باقی سب رشتے اگرچہ اخلاقی ہیں ، تا ہم حلال ہیں ۔ پنڈت جی کا یہ اقرار کہ لے پالک اور صلبی بیٹے میں فرق ہوتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں تسلیم کرتا ہوں ، غلط ہے، جب کہ لے پالک کو صلبی بیٹے کے مساوی قرار دیتے ہیں اور اس کی زوجہ کو سگی بہو کی طرح تصور کرتے ہیں ، تو اس صورت میں دونوں میں فرق نہ رہا، پھر تسلیم کرنے کے کیا معنی؟ کیا یہ عقل اور نیچر کے خلاف نہیں ، کہ لے پالک اور صلبی بیٹے کی بیوی کو یکساں سمجھا جائے۔ یہ تو سماجیوں کی اخلاقی نیوگ کا تقاضا ہے، کہ ایک آریہ عورت نے کسی سے نیوگ کرا کر بیٹا جنا، تو وہ بیٹا صلبی باپ کا نہیں سمجھا جاتا، بلکہ اس عورت کے اس خاوند کی طرف نسبت کیا جاتا ہے جس سے نکاح ہوا ہو۔ پنڈت جی! کیا یہی اخلاقی تقاضا ہے؟ اسے آپ لوگ ہی تسلیم کر سکتے ہیں ، کوئی عقل مند مہذب آدمی اس کو سننا گوارہ نہیں کر سکتا۔ پنڈت جی کا یہ کہنا کہ اخلاقی رشتوں سے بھی شادی ممنوع قرار دی جاتی ہے۔ اگر یہ سچ ہے تو الہام اور غیر الہام میں کوئی فرق نہ رہا، مثلاً: سماجی شریعت میں جس قدر رشتے حرام ہیں ، محض ان ہی پر اکتفا نہیں سمجھا جاتا، بلکہ پنڈت جی اپنی رائے اور قیاس سے پرمیشور کی طرح چند رشتوں کو حرام قرار دے کر وید تصنیف کر سکتے ہیں ، بلکہ پرمیشور کے برابر ہونے کا دعوی کر سکتے ہیں ۔ ایسا کفر اسلام میں
Flag Counter