Maktaba Wahhabi

375 - 668
سیرت: جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات لوگوں کی اخلاقی مائیں ہیں ، اسی طرح حضرت بھی مومنین کے اخلاقی باپ ہیں ۔ ان کا بھی یہ حق نہیں ہے کہ وہ کسی اپنے مرید یا مومن کی بی بی مطلقہ کو اپنے تصرف میں لائیں ۔ (صفحہ: ۳۰۶) بصیرت: اہلِ اسلام قرآن کو ایسا ہی خدا کا کلام مانتے ہیں ، جیسا کہ سماجی دوست ویدوں کو الہامی سمجھتے ہیں ۔ پس ان کے نزدیک یہ قیاس مع الفارق (غلط) ہونے کے علاوہ نہایت وحشیانہ، بلکہ ابلیسانہ چال ہے، جس سے ملہم نبی اور غیر نبی میں مساوات لازم آتی ہے، جسے کوئی مذہب والا پسند نہیں کر سکتا۔ مثلاً میں پنڈت جی سے دریافت کرنا چاہتا ہوں کہ کیا ویدوں کے رشی اور سوامی دیانند مہاراج کے اور آپ کے مرتبے میں کچھ فرق ہے یا نہیں ؟ آپ کہیں گے کہ ان کا مرتبہ ہم سے بہت زیادہ ہے۔ پس ٹھیک اسی طرح پیغمبرِ اسلام اور امتی کے مرتبے کو سمجھ لینا چاہیے۔ اہلِ اسلام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدالمرسلین، بلکہ سید العالمین، سب جہان کا سردار اور سب سے اشرف و افضل سمجھتے ہیں ۔ اسی طرح آپ کی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کو بھی تمام امتی عورتوں سے افضل و بلند پایہ مانتے ہیں ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیتِ رسول امت کے باپ ہیں ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: اے لوگو! میں تمھیں تعلیم دینے کے لحاظ سے باپ کی مثل ہوں ۔ (مشکاۃ کتاب الطہارۃ، باب آداب الخلاء)[1] پس ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن بھی تعلیم دینے کے اعتبار سے امتیوں کی مائیں ہیں ۔ جس طرح انسان کی حقیقی ماں اس کے باپ کی کمائی سے اس کی جسمانی پرورش کرتی ہے، ٹھیک اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن نے بھی عموماً اور خصوصاً حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر قول اور فعل کو یاد رکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اپنے روحانی فرزندوں کو ایسی تعلیم سے ممتاز فرمایا کہ تا قیامت ان کی روحانی اولاد اس سے شرعی تعلیم حاصل کرتی رہے گی۔ اسی وجہ سے خدا کے نزدیک ان کی شرافت ہوئی اور ان کا پایہ بلند ہوا۔ عزت اور احترام کے لحاظ سے ماں کی طرح ان سے نکاح حرام ہے، ورنہ ان کا شان حقیقی ماں سے کروڑ ہا درجے زیادہ ہے۔ اگر ان سے امتی کا نکاح حلال ہو جاتا تو اس صورت
Flag Counter