Maktaba Wahhabi

384 - 668
ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سیرت: آپ کی بی بی حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کا قصہ ہے کہ آپ اونٹ پر چڑھی جا رہی تھیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بلا نکاح صحبت کی اور ان کو اپنی ازواج میں شامل کر لیا۔ (صفحہ: ۲۸۶،۲۸۷) بصیرت: جھوٹے پر خدا کی لعنت اور غضب۔ پنڈت جی نے اندھیر نگری کا ناحق طوفان مچایا، بلکہ قیامت برپا کر دی۔ پھر غضب یہ کہ کسی حدیث کی کتاب کا حوالہ بھی نہیں دیا۔ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کا نکاح احادیثِ صحیحہ میں صاف الفاط میں روزِ روشن کی طرح مذکور ہے۔ پنڈت جی کو کانوں کی کھڑکیاں کھول کر غور سے سننا چاہیے کہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا ام المومنین بنت حارث ہلالیہ، ۷ ہجری میں عمرہ قضا کی حالت میں سرف نامی جگہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ نکاح کیا۔ (الإکمال۔ مسلم، کتاب الحج، نسائي، کتاب الحج، باب في النکاح للمحرم) [1] حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا، بحالیکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم محرم تھے۔ مسلم کی دوسری حدیث میں آتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم بحالتِ حلال، یعنی محرم نہ تھے۔ یہ دونوں حدیثیں صحیح ہیں ۔ نکاح کے بیان کرنے میں دونوں متفق ہیں ۔ مگر حالتِ احرام یا احرام کو چھوڑنے میں باہم مختلف ہیں ۔ ان میں تطبیق کی صورت نسائی کے حاشیے پر مرقوم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا، تو حرم میں داخل تھے، یوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم حلال تھے، یعنی احرام باندھے ہوئے نہ تھے۔ یہ بھی عرب میں مشہور لغت ہے کہ جو شخص حرم میں داخل ہو، اسے بھی محرم کہا جاتا ہے ، اگرچہ احرام باندھے ہوئے نہ ہو۔
Flag Counter