Maktaba Wahhabi

385 - 668
بہر کیف حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کا نکاح احادیثِ صحیحہ اور کتبِ تاریخ میں صاف الفاظ میں یقینی طور پر مذکور ہے۔ پنڈت جی اگر ناحق اندھیر مچائیں تو ان کی زبان کو کون روک سکتا ہے!؟ میں پنڈت جی اور اپنے دیگر مہاشے سجنوں کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ کسی عورت سے بلا نکاح صحبت کرنے کو اسلام زنا کہتا ہے۔ ہاں البتہ آریہ مذہب میں بصورتِ نیوگ بلا نکاح صحبت کر کے اولاد حاصل کی جاتی ہے۔ شاید پنڈت جی نے اس لیے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے نکاح کا انکار کیا ہو گا کہ اہلِ اسلام اگر نیوگ پر طعن کریں تو حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے بلا نکاح کے واقعے کی بنا پر ان پر الزام قائم کیا جائے۔ وہ یہ نہیں سمجھتے تھے کہ اسلام میں نیوگ جیسا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ لطیفہ: ایک مولوی عبیداللہ صاحب نے آریہ کے رد میں ایک کتاب لکھی ہے، جس میں انھوں نے حوالہ دیا کہ کرشن جی مہاراج نے زنا کیا تھا۔ پنڈت لیکھ رام نے ان کے جواب میں کتاب تحریر کی ہے، جس میں ا نھوں نے کرشن جی کی پوزیشن کو زنا کی آلودگی سے صاف نہ کرتے ہوئے سکوت فرمایا، گویا انھوں نے ان کے زنا کو تسلیم کیا۔ لیکن ان پر یہ الزام قائم کیا کہ حضرت داؤد علیہ السلام نے اوریاہ کی عورت سے زنا کیا تھا، حالانکہ یہ واقعہ سرا سر جھوٹ اور بدترین کذب ہے، اہلِ اسلام اس کے سخت منکر ہیں ۔ جب وہ اسے بدترین بہتان اور کسی دشمن کا افترا سمجھتے ہیں تو یہ ان کے مسلمات سے نہ ہوا تو اس کی بنا پر ان پر الزام قائم کرنا سخت جہالت اور لاعلمی کا اعتراف کرنا ہے۔ میں نے اسی کتاب میں عیسائی کے مقابلے پر اس کی سخت تردید کی ہے، تعجب ہے کہ جن لوگوں کے رشیوں کے شرمناک اور حیا سوز افعال ہوں ، وہ بھی اسلام کی پاکیزہ تعلیم پر زبان درازیاں کرنے سے باز نہیں آتے۔ پھر ان کی کتاب کی تعلیم بھی شرم و حیا کی دشمن، بلکہ قاتل ہو، تو ان کو بھی اسلام پر طعن کرنے کی جرات پیدا ہوتی ہے۔ (یجر وید ادھیائے ۲۳ منتر ۱۹ تا ۲۸) میں یجمان کی بیوی کو گھوڑے کے ساتھ صحبت کرانا لکھا ہے۔ صرف دو وید منتر ۲۰، ۲۱ درج کر دینا ہی کافی سمجھتا ہوں جو یہ ہیں : ترجمہ: تو اور میں دونوں پیروں کو پساریں ، تیرے دو برے دو ایوم سم و یسن پرکارہ
Flag Counter