Maktaba Wahhabi

387 - 668
لوگوں کی گستاخیاں آپ کے حق میں سیرت: روضۃ الاحباب جلد اول در باب جواز حق و ظرائف و لطائف صفحہ: ۶۷۹ میں تحریر ہے کہ ضحاک بن سفیان کلابی نامی ایک ایسا مرد تھا جو نہایت قبیح چہرہ، یعنی بدشکل تھا۔ اس نے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مصافحہ کیا، حالانکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھی ہوئی تھیں ۔ یہ واقعہ نزولِ حجاب کے پیشتر کا ہے۔ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ میرے پاس دو عورتیں ہیں ، جو اس سرخ رنگ والی، یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی زیادہ خوبصورت ہیں ۔ میں ان میں سے ایک کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے طلاق دیتا ہوں ، تا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے نکاح کر لیں ۔ بصیرت: اول تو یہ واقعہ ہی بے سند ہونے کے لحاظ سے از سرتاپا و سراسر غلط و باطل ہے۔ بغرضِ تسلیم اس میں اس مرد کی کوئی گستاخی نہیں ہے، بلکہ وہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ایسی خوبصورت عورت طلاق دے کر اسے بخشنا چاہتا تھا جو اس کے خیال میں حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا سے بھی زیادہ خوبصورت تھیں ۔ معلوم نہیں کہ پنڈت جی گستاخی کس کو سمجھتے ہیں ۔ گستاخی تو وہ ہوتی ہے جو کسی کی شان میں ایسے دل آزار الفاظ بولے جائیں ، جن سے اس کی توہین لازم آئے۔ پنڈت جی آپ کے رشیوں کے مقابلے میں آپ کے سماجیوں نے گستاخیاں کی ہیں ۔ چار واک مت کے بانی مہاتما برہسپتی اور بدھ بھگوان کے اقوال کی تصدیق ہوتی ہے کہ تینوں ویدوں کے مصنف کچھ رنگیلی طبیعتوں والے انسان تھے۔ (وید ارتھ پرکاش ب ۴ صفحہ: ۱۰۹) کیوں پنڈت جی یہ گستاخی کرنے والے جو رشیوں کو رنگیلی طبیعت کے انسان کہہ کر ان کی زندگی کے حالات کو خطرناک ثابت کر رہے ہیں ، حالانکہ نہ یہ مسلمان ہیں ، نہ یہ عیسائی، بلکہ یہ ہندو فرقے کے آدمی ہیں ۔
Flag Counter