Maktaba Wahhabi

389 - 668
ضعفِ حافظہ سیرت: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھولے سے پانچ رکعتیں پڑھ لیں ۔ لوگوں نے پوچھا: کیا نماز بڑھ گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیونکر، کیا بات ہے؟ لوگوں نے عرض کی: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعتیں پڑھیں ۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کے بعد (سہو کے) دو سجدے کیے۔ (بخاري، کتاب الصلاۃ باب ما جاء فی السہو) بصیرت: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا کبھی کبھی بھول جانا ضُعفِ حافظہ کے سبب نہیں تھا۔ یہ تو ایک بیماری ہوتی ہے، بلکہ یہ بھولنا طبعی نسیان کے سبب ہوتا ہے جو ہر انسان میں ہے خواہ نبی ہو یا غیر۔ سہو و نسیان کا مادہ طبعاً ہوتا ہے، اس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھی شاذ و نادر بھول جایا کرتے تھے۔ اس کا جواب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی دیا ہے۔ ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں بھول گئے تھے تو فرمایا: میں تمھارے جیسا انسان ہوں ۔ (مسلم، مشکاۃ باب السہو) [1] انبیا علیہم السلام انسان ہونے کے باعث اگرچہ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں ، مگر تاہم ان کے دل اور دماغ بیماری کے ضعف سے سالم، بلکہ اپنی حالت پر قائم رہتے ہیں ، اس لیے کہ وہ خدا کی وحی اور الہام کا محل اور مہبط ہیں ۔ اب اس کے مقابلے پر پنڈت جی کے رشیوں کی تحقیق کی جاتی ہے کہ برہما جی کے علاوہ اگنی، وایو، آدتیہ، وانگرا، جن پر بقول منوجی اور سوامی جی کے وید کا الہام ہوا اور اپنشد کے قول کے مطابق وید کا الہام برہما جی کے قلب میں ہوا ہے۔ (ستھیارتھ پرکاش ب ۷ زیر عنوان وید کا ظہور کن پر ہوا؟) کیا یہ چار شخص انسان بھی تھے یا محض عناصر ہی تھے؟ اگر انسان تھے، تو ان میں بھی یقینا
Flag Counter