Maktaba Wahhabi

404 - 668
ایک قصہ کاذبہ کی بنا پر اعتراض اور اس کا جواب سیرت: سورۃ بنی اسرائیل کی ہفتاد ہشتم آیت میں ہے: وہ تو لگتے تھے بہکانے تجھ کو اس زمین سے، نکال دیں تجھ کو وہاں سے اور تب نہ ٹھیریں گے تیرے پیچھے مگر تھوڑا۔ اس کے ماتحت پادری صاحب نے تفسیر معالم سے بروایت کلبی ایک طویل قصہ نقل کیا ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ جب رسول صلی اللہ علیہ وسلم مدینے میں تشریف لائے تو یہود نے حسد کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینے میں رہنے کی کراہت کی۔ انھوں نے آپ کو وہاں سے نکال دینے کا فریب بنایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملک شام میں نکال دیں ۔ بالآخر یہود نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ آپ جانتے ہیں کہ یہ زمین مدینہ عرب نبیوں کی جگہ نہیں ہے اور یقینا نبیوں کی زمین شام کا ملک ہے، وہی زمین مقدس ہے، جس میں ابراہیم اور دوسرے انبیا علیہم السلام تھے۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی مثل نبی ہیں توآپ صلی اللہ علیہ وسلم شام کو چلے جائیں اور اگر شام میں تشریف نہیں لیجائیں گے تو یقینا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو روم سے اور اس کے بادشاہ سے خوف ہے اور خلقت سے کہ وہ عیسائی ہیں اور بیت المقدس میں ان کا قبضہ ہے۔ پس یقینا عنقریب آپ کو روم کے خوف سے خدا محفوظ رکھے گا۔ پس یہ سن کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مع اپنے لشکر کے شام کو جانے کا ارادہ کیا اور چلے گئے۔ پس خدا نے مذکورہ بالا آیت کو نازل کیا (ص:۴۲) پس اس خیال سے یہودِ مدینہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شام کو جائیں اور قیصرِ روم سے خوف نہ کریں ، اگر آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں تو آپ قیصرِ روم سے محفوظ رہیں گے اور ان کے دل میں یہ تھا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دعویٰ نبوت جھوٹا ہے تو روم میں جا کر وہیں کھپ جائیں گے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہود کا فریب معلوم ہو گیا تو تھوڑی دور سے لوٹ آئے اور یہود کو سزا دی، پس اس بیان سے ظاہر ہے کہ نبی بن جانے کے شوق کے مارے یہود کے فریب میں آ گئے۔
Flag Counter