Maktaba Wahhabi

414 - 668
نے بلند آواز سے پکارا کہ بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم قتل کیے گئے ہیں ۔ ایک مشرک نے مشرکوں کے پاس جا کر اعلان کر دیا کہ میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کر ڈالا۔ حالانکہ یہ صریح کذب اور جھوٹ تھا۔ (تفسیر ابن کثیر جلد ۱ سورت آل عمران) ایسی اشد ترین مصیبت میں بھی حسبِ وعدہ خدا تعالیٰ جل جلالہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل سے محفوظ رکھا۔ جنگِ خیبر میں نبی علیہ السلام کو زہر دیا جانا: ہجرت کے ساتویں سال جب خیبر فتح ہو چکا تو یہودیوں کو بدترین شکست اور ہزیمت ہوئی۔ یہودیوں نے ایک عورت کو تیار کیا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ضیافت کرے۔ زہر ملی بکری کے واقعے کی حدیث کو بہت سے ائمہ نے ذکر کیا ہے، بحالیکہ وہ حدیث مشہور ہے اور اس حدیث کو حضرت ابو ہریرہ، انس بن مالک، ابن عباس اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم نے روایت کیا ہے۔ حضرت جابر کی حدیث مشکاۃ، باب المعجزات میں بروایت ابو داؤد و دارمی مذکور ہے۔[1] ان سب روایات کا خلاصہ بصورتِ ترجمہ مندرجہ ذیل ہے: حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت سیرت ابن ہشام جلد ثالث غزوہ خیبر میں مذکور ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر کی فتح سے فارغ ہوئے تو ایک یہود ی عورت زینب بنت حارث، جو سلام بن مشکم کی بیوی تھی، اس نے بکری کا گوشت پکایا اور لوگوں سے پوچھا کہ نبی علیہ السلام بکری کے کس عضو کو پسند کرتے ہیں ؟ اسے خبر دی گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بکری کے بازو کو زیادہ پسند کرتے ہیں ۔ پس اس نے اس عضو میں بہ نسبت دوسری بکری کے زیادہ زہر ڈال دیا۔ پھر اس نے وہ نبی علیہ السلام کے پاس رکھ دیا۔ آپ نے بازو کو پکڑا اور اس سے کچھ لقمہ کھایا۔ آپ کے ساتھ بشر بن براء بن معرور صحابی نے بھی کھایا۔ پھر بشر کو موت آ گئی۔ ابو داؤد کی روایت میں ہے کہ جن صحابہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھایا، سب فوت ہو گئے اور نبی علیہ السلام نے اس بازو کو نیچے ڈال دیا۔ پھر فرمایا کہ اس ہڈی نے مجھے خبر دی ہے کہ اس میں زہر ڈالا گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اس عورت کو بلا کر پوچھا کہ تو نے اس کھانے میں زہر ملا دیا ہے؟ وہ کہنے لگی:
Flag Counter