Maktaba Wahhabi

415 - 668
ہاں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے ایسا کیوں کیا؟ اس نے عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری قوم کو تباہ کر ڈالا۔ میں نے سمجھا کہ اگر یہ شخص بادشاہ ہے تو اس کی موت سے ہمیں خوشنودی حاصل ہو گی اور اگر یہ نبی ہے تو اس کو زہر ضرر نہیں دے گا۔ نبی علیہ السلام نے اپنا بدلہ اس عورت سے نہیں لیا۔ بشر بن براء اور دیگر صحابہ اس زہر سے جب فوت ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بصورتِ قصاص اس عورت کو قتل کر دیا۔ وہ زہر نہایت اشد ترین تھا، جسے کھاتے وقت ہی صحابہ کرام فوت ہو گئے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس واقعے کے تین سال بعد رحلت فرمائی۔ یہ معجزہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر زبردست شہادت دے رہا ہے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت آیا تو بشر کی والدہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیمار پرسی کے لیے آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنی البہر (رگ) کو اس زہر سے منقطع سمجھا۔ البہر ایک ایسی رگ ہے جو انسان کی پیٹھ کے اندر مخفی ہے اور اس کا تعلق دل سے بھی ہے، اس کے قطع ہونے سے انسان کو موت آ جاتی ہے۔ علاوہ ازیں واقعات اور بھی بہت زیادہ ہیں کہ مخالفین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قتل کا موقع پایا تو حسبِ وعدہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو محفوظ رکھا۔ سرِ دست ہم نے مذکورہ بالا واقعات پر ہی اکتفا کیا ہے۔ زہر کے واقعے پر ایک عیسائی کے اعتراض کا دفعیہ: اوپر گزر چکا ہے کہ زہر نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سال تک کوئی اثر نہیں کیا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت کچھ اس کا اثر ہوا۔ اس پر ایک عیسائی اسحاق کندی نے اعتراض کیا ہے کہ پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وسلم )کے ہاتھ میں جو بکری کا بازو تھا، اگر وہ کلام کرتا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کھانے کے لیے بیٹھے تھے تو ان صحابہ نے اس کے کلام کو کیوں نہ سنا۔ اس نے کہا کہ مجھ میں زہر ملا دیا گیا ہے۔ اگر وہ ہڈی کلام کرتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح اس کا کلام سن لیتے، چوں کہ انھوں نے نہیں سنا، اس لیے یہ واقعہ سرتا پا غلط ہے۔ جواب: اس کا جواب نہایت ہی آسان ہے کہ نبی کی قوت سامعہ باصرہ بہ نسبت دوسرے لوگوں کے
Flag Counter