Maktaba Wahhabi

420 - 668
خوابی معراجوں کے بھی منکر نہیں ہیں ۔ صحیح بخاری میں ہے کہ جو خوابی معراج تھا، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نزول وحی سے پہلے ہوا۔ فافہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان پر اٹھائے جانے کا جو اعتراض تھا، اس کا تحقیقی جواب تو ختم ہوا، اب ہم یہود اور عیسائیوں کی الہامی کتاب سے الزامی جواب ہدیہ ناظرین کرتے ہیں ۔ حضرت الیاس ایلیاہ کا آسمان پر اٹھایا جانا: قریب ہی گزر چکا ہے کہ عیسائیوں کا خدا بہت ذلت اٹھا کر توہین اور تذلیل اٹھاتا ہوا قتل ہو کر صلیب پر مرا اور تین دن رات کے بعد قبر سے اٹھ کر آسمان پر چلا گیا۔ مسیح کا بذریعہ موت قبر میں مدفون ہونا ہمارے دوستوں کو مسلم ہے۔ جب وہ قبر میں مدفون تھا تو حضرت الیاس ایلیاہ اس سے پیشر عرصہ دراز آسمان پر زندہ موجود تھے۔ انھوں نے موت کا مزہ بھی نہیں اٹھایا۔ جب مسیح قبر میں موجود تھا تو ایلیاہ نبی آسمان پر زندہ موجود تھا، عیسائیوں پر اِتمامِ حجت ہو گئی۔ ان کی الہامی کتاب میں لکھا ہے: دیکھو ایک آتشی رتھ اور آتشی گھوڑوں نے ان کے درمیان آ کر ان دونوں کو جدا کر دیا اور ایلیاہ بگولے میں ہو کر آسمان پر جاتا رہا۔ (سلاطین کتاب دوئم باب ۲ درس ۱۱ تا ۱۲) اب ہم اپنے دوستوں سے پوچھتے ہیں کہ آپ کا خدا تو مر کر قبر میں مدفون تھا اور ایلیاہ آسمان پر زندہ قائم۔ تو کیا موت اور قبر میں مدفون ہونا اس کے شان میں نقص پیدا کر سکتا ہے اور ایلیاہ کی شان میں اضافہ ہو سکتا ہے یا کہ نہیں ؟ یہ وہی طعن ہے جو آپ کی طرف سے مسلمانوں پر کیا جاتا ہے، لہٰذا آپ کو چاہیے کہ مسیح علیہ السلام کو چھوڑ کر ایلیاہ کو خدا اور اس کا بیٹا تسلیم کر لیں ۔ شہر سیالکوٹ میں عیسائیوں نے آگ بگولا ہو کر جواب دیا کہ مولوی صاحب! مسیح اگرچہ مر کر قبر میں مدفون ہے تو اس سے اس کی شان میں کمی پیدا نہیں ہو سکتی اور ایلیاہ کے باوجود آسمان پر زندہ رہنے سے اس کی شان میں اضافہ نہیں ہو سکتا۔ تو یہی ہمارا جواب ہے کہ حضرت عیسی اگرچہ آسمان میں زندہ ہیں ، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بذریعہ موت قبر میں مدفون ہیں ، تاہم ان کی شان میں کمی پیدا نہیں ہو سکتی۔ ان کے نعوت وفضائل بہت زیادہ ہیں ، جیسا کہ ہم نے اپنی کتاب ’’فضائل سید العالمین‘‘ میں ان کا ذکر کیا ہے۔
Flag Counter