Maktaba Wahhabi

426 - 668
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم تقریظ از حضرت العلام جناب مولانا محمد اسماعیل صاحب، شیخ التفسیر والحدیث وناظمِ اعلیٰ جمعیت اہلِ حدیث مغربی پاکستان۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَکَفٰی، وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی۔ عیسائیت اور اسلام میں آویزش بہت پرانی ہے، اس کے وجوہ مختلف رہے ہیں : معاشی، سیاسی، دینی، اخلاقی۔ اسلام نے ہر میدان میں مسیحیت سے مقابلہ کیا، دفاع بھی کیا، جارحانہ حملہ بھی۔ خود مسیحیت نے بھی اسلام کے ساتھ زور آزمائی میں پورا زور صرف کیا۔ تاریخ بتاتی ہے کہ جب عیسائیت کو موقع ملا، اس نے اسلام کو کبھی نہیں بخشا۔ عرصہ تک یہ لڑائی اپنے اپنے حلقوں میں ہوتی رہی۔ علما عقائد اور اعمال میں مناظرات کرتے رہے۔ حکومتیں میدانِ کار زار میں اپنے جوہر دکھاتی رہیں ۔ سیاسی،علمی، معاشی حلقے اپنے اپنے انداز سے اپنے اپنے مذہب کی خدمت کرتے رہے۔ عرصہ سے مغربی حکومتوں نے سیاسی مقاصد کے لیے مذہب کو استعمال کرنا شروع کیا۔ معاشی رعایتوں سے مسیحیت کی اشاعت کے لیے راہیں ہموار کیں ۔ چھوٹے اور غیر مستطیع ملکوں کو اس انداز سے امداد دی گئی کہ وہاں اگر سیاسی حربوں سے کام نہ چلے تو مشنریوں اور ان کے متعلقہ حلقوں کو سیاسی دسیسہ کاریوں کے لیے استعمال کیا جائے۔ بعض کم فہم سیاست دانوں نے اپنی وسیع نظری کی ترنگ میں ملک میں ایسے عناصر پیدا کر لیے جن کی وفاداری ملک کے ساتھ قطعی طور پر مشکوک ہے۔ وہ اس ملک میں رہتے ہوئے بھی دوسرے ملک کے وظیفہ خوار ہیں ۔ یہ ہم وطن اجنبی اپنے ملک کی بجائے دوسرے ملکوں کی خدمت کرتے ہیں ، اس لیے کہ انھیں کہیں سے وظیفہ درآمدہوتا ہے۔ مغربی طاقتیں اس عیسائیت کی اشاعت پر کروڑوں روپیہ خرچ کرتی ہیں ، جس پر انھیں ذاتی طور پر کچھ یقین نہیں ۔ ان کے محققین عہدِ جدید اور عہدِ عتیق دونوں کے صحیفوں کو وضعی اور غیر مستند سمجھتے
Flag Counter