Maktaba Wahhabi

463 - 668
کفارے کا ثبوت 27۔سیئات :ہماری روزانہ کی زندگی اپنے اہل وعیال کی بہبودی کے لیے صرف کرنا ہے۔ ایک گھر میں جب کوئی شخص بیمار ہو جاتا ہے تو اس کی بیماری کو اس کے تمام متعلقین اس طرح بانٹ لیتے ہیں کہ کوئی ڈاکٹر بلاتا ہے اور کوئی دوائی پلاتا ہے، کوئی اس کے ساتھ جاگتا رہتا ہے، کوئی تسلی دیتا ہے۔ غرض کہ ایک شخص کی تکلیف اور بیماری سے تمام گھر تکلیف زدہ اور بیمار بن جاتا ہے۔ (شیرا فگن، ص: ۳۹) نجات : متعلقین کے بیمار پر رحم کرنے سے کفارے کا ثبوت نہیں ملتا، مثلاً: کسی کا باپ یا بیٹا یا بھائی بیمار ہو جائے تو نسبت رشتہ داری کی اس کو اس امر پر مجبور کرتی ہے کہ وہ اس کا علاج کرائے اور اس کے ساتھ جاگتا رہے اور اسے تسلی دیتا رہے، مگر اس کی بیماری کو بانٹ نہیں سکتے، مثلاً: کسی شخص کو پیٹ یا سر میں درد ہو یا اس کے مرنے تک نوبت پہنچ چکی ہو تو کوئی رشتہ دار اس کے درد اور جان کنی کی تکلیف کو بانٹ کر اپنے وجود پر جاری نہیں کر سکتا، بلکہ وہی شخص تکلیف میں مبتلا رہے گا۔ یہ تو کفارے کے خلاف ہے۔ علاوہ ازیں کفارے کا عدم اور نفی ہماری روزمرہ کی زندگی میں کس صفائی سے ملتی ہے، بشرطیکہ مسیحی دوست تعصب سے انکار نہ کریں اور ٹھنڈے دل سے غور کریں تو ان کو معلوم ہو جائے گا کہ ہر شخص اپنے گناہ کی سزا کا بوجھ آپ ہی اٹھاتا ہے، مثلاً: ایک چور چوری کرتا ہوا پکڑا گیا اور اس پر چوری کا جرم لگ چکا تو قید بھی وہی ہو گا اور جرمانہ بھی اسی پر عائد ہو گا۔ کوئی اس کا بھائی، باپ، بیٹا اس کے عوض پکڑا نہیں جائے گا۔ ایک شخص نے کسی کو قتل کر ڈالا تو اس کے بدلے اس کے قاتل کو ہی پھانسی دی جائے گی نہ کہ دوسرے کو۔ فافہم ہر مذہب میں یہ مسلمہ امر ہے کہ ایماندار کو نجات ملتی ہے اور بے ایمان نجات سے محروم رہتا ہے خواہ وہ مسلمان ہو یا عیسائی، ہندو، سکھ، اپنے مذہب کی شریعت پر جس کا ایمان ہے وہ بزعم خود نجات پائے گا۔ جس میں ایمان نہیں وہ نجات سے محروم رہے گا۔ چنانچہ حضرت مسیح کا ارشاد ہے:
Flag Counter