Maktaba Wahhabi

473 - 668
پہلے مجھے دیکھیے اکثر مسیحی دوست کہتے ہیں کہ اہلِ اسلام ہماری کتابوں کی جو تحریف اور تغیر و تبدل ثابت کرتے ہیں ، وہ در حقیقت کسی قسم کی کوئی تحریف نہیں ہے، کیوں کہ یہ ترجمہ کرنے والوں کی غلطیاں ہیں ، حالانکہ اصل کتابوں میں اس کمی بیشی کا نام و نشان تک نہیں ہے۔ ہم اپنے دوستوں سے عرض کریں گے کہ کیا آپ کے پاس بائبل کا کوئی اصل نسخہ موجود بھی ہے، جس نسخے کو معیار قائم کر کے موجودہ تراجم کا مقابلہ کیا جائے اور یہ بات کھل کر سامنے آ جائے کہ ہاں واقعی اصل بائبل یہ ہے اور ترجمہ کرنے والوں ہی نے اس میں تحریف و تخریب پیدا کی ہے؟ لیکن ہم یہ بات دعوے سے کہتے ہیں کہ دنیا کے کسی عیسائی کے پاس بائبل کا اصل نسخہ موجود نہیں ہے اور ان کے پاس سب کے سب تراجم ہی ہیں ۔ پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر بفرضِ محال بائبل کا کوئی اصل نسخہ صحیح تسلیم بھی کیا جائے تو پھر یہ سب تحریف جو ان کتابوں میں موجود ہے صرف ترجمہ کرنے والوں کی غلطیاں ثابت نہیں ہو سکتیں ، کیونکہ منجد (لغت کی کتاب) میں لکھا ہے کہ ترجمہ کے یہ معنی ہیں کہ کسی ایک زبان کے لفظ کو دوسری زبان میں بعینہٖ نقل کیا جائے۔ اس کی بنا پر ترجمے کرنے والوں نے تو صرف ان آیات کا ترجمہ کیا ،جو ان کو ملیں ۔ اگر اصل کتاب میں تغیر و تبدل نہ ہوتا تو مترجمین کی کیا جراَت کہ وہ اس کے خلاف ترجمہ کریں ؟ پس ثابت ہوا کہ بائبل کے اصل نسخے ہی میں یقینا تحریف و تخریب اور تغیر و تبدل ضرور ہوا ہے؟ پھر یہاں ایک اور سوال پیدا ہوتا ہے اور وہ یہ کہ ان تمام تراجم میں آخر کون سا ایسا ترجمہ ہے، جس کو اصل کتاب سے موافقت ہو؟ اگر ہے تو آپ کو لازم ہے کہ اس نسخے کا اعلان کریں اور یہ بات بھی ضروری ہے کہ صحیح نسخے کا اعلان کرنے کے بعد باقی تمام تراجم کو غلط قرار دیں اور ساقط الاعتبار ہونے کی بنا پر ان کو چھوڑ دینے کا بھی اعلان کیا جائے، کیونکہ رومن کیتھولک اور پروٹسٹنٹ دونوں فرقوں کی توراتوں [1] میں مشرق اور مغرب کا فرق ہے اور پھر ان دونوں کے علاوہ ایک تیسری تورات
Flag Counter