Maktaba Wahhabi

476 - 668
قرآن مجید کی حفاظت کے دلائل دلیلِ اول: دلیل اول یہ کہ قرآن بتدریج اتارا گیا۔ جتنا نازل ہوتا تھا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس کو نبیِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے حفظ کر لیا کرتے تھے۔ دلیلِ دوم: دلیل دوم یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن پڑھنے کی یہاں تک فضیلت بیان کی کہ ایک حرف کے بدلے دس نیکیوں کے ملنے کا وعدہ فرمایا[1] اور اس کے بھلا دینے پر سخت تشدید کی۔[2] (مشکاۃ، کتاب فضائل القرآن) اس ترغیب اور ترہیب سے سیکڑوں صحابہ رضی اللہ عنہم نے قرآن مجید کو یاد کیا۔ دلیلِ سوم: پانچ وقت کی نمازوں میں سے فجر اور شام اور عشا تین نمازوں میں بلند آواز سے قرآن پڑھنے کا طریقہ جاری کیا۔ سورۃ الفاتحہ کے بعد امام مختار ہے کہ جہاں سے چاہے قرآن پڑھ سکتا ہے۔ پھر جن آیات کو امام پڑھتا ہے، مقتدیوں میں بعض ایسے ہوتے ہیں جن کو وہ سن کر سورتیں یا آیتیں حفظ ہو جاتی ہیں ۔ اگر امام ایک حرف کی غلطی بھی کرے تو فوراً مقتدیوں میں سے کوئی نہ کوئی اسی آیت کو پڑھ کر سنا دیتا ہے، تاکہ کتاب اللہ میں ایک حرف کی بھی غلطی ہونے نہ پائے۔ یہ طریقہ نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر تا حال اہلِ اسلام میں جاری ہے۔ دلیلِ چہارم: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے حفظِ قرآن کی ایک عجیب تدبیر قائم کر دی۔ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اور
Flag Counter