Maktaba Wahhabi

480 - 668
قرآن مجید کی حفاظت پر عیسائیوں کے اعتراضات پہلا اعتراض: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ قرآن میں دس رضعات تھے۔ پانچ رضعات پانچوں سے منسوخ ہو گئے تھے اورحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بھی وہ قرآن مجید میں پڑھے جاتے تھے۔ (مسلم، کتاب الرضاع) [1] جواب: اگر یہ رضعات جزوِ قرآن ہوتے تو پانچ ناسخ اس میں ضرور رہتے، حالانکہ وہ بھی قرآن میں نہیں ہیں ۔ پس نتیجہ صاف ہے کہ وہ رضعات نہ تو آیات قرآنی تھے اور نہ جزوِ قرآن ہی، بلکہ آیاتِ رضاع کی تفسیر تھی۔ اسی لیے محدثین نے ان کو باب رضاع میں ذکر کیا ہے۔ یہ حدیث یا اس کے علاوہ جن میں لفظ نسخ وارد ہوا ہے، اس کے معنی تفسیر کے الفاظ کو قرآن سے الگ اور جدا کرنے کے ہیں ۔ دوسرا اعتراض: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آیتِ رجم کتاب اللہ میں ہے۔ اگر لوگ یہ نہ سمجھتے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کتاب اللہ میں زیادتی کی ہے تو میں اس کو لکھ دیتا۔ (مشکاۃ، موطأ إمام مالک، أبو داود، کتاب الحدود) [2] جواب: اگر آیتِ رجم جزوِ قرآن ہوتی تو اس کو کتاب اللہ میں لکھ دینے سے زیادتی یا اضافہ کیوں کر ہو سکتا تھا اور تمام صحابہ رضی اللہ عنہم کا اس پر سکوت کر کے کتاب اللہ سے زیادہ سمجھنا صرف اسی صورت میں صحیح ہو سکتا ہے کہ یہ آیت جزوِ قرآن نہ تھی۔ اگر آیتِ رجم واقعتا آیتِ قرآنی ہوتی تو قرآن میں لکھنے سے
Flag Counter