Maktaba Wahhabi

485 - 668
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا رجوع: پھر سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے رجوع کی دلیل کہ آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث بیان کی، جس کی تفصیل ہمارے موضوع کے ساتھ تعلق نہیں رکھتی، جس میں سیدنا ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک مسئلے پر دعویٰ کیا یہ قرآن مجید میں ہے۔ لیکن ایک صحابیہ عورت رضی اللہ عنہا نے جو حافظہ بھی تھیں ، یہ سُن کر فرمایا کہ میں نے تو اس قرآن کو پڑھا ہے جو دو تختیوں کے درمیان ہے، لیکن میں نے آپ کے بیان کردہ مسئلے کو اس میں نہیں پایا۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر تو نے اس کو پڑھا ہوتا تو یقینا تو اس مسئلے کو پالیتی۔ (بخاري و مسلم و مشکاۃ، باب الترجل) [1] اس موقعے پر صحابیہ نے پورا قرآن کہنے کے بجائے ما بین اللوحین صرف اسی لیے کہا کہ تمام صحابہ کے عرف میں یہ لفظ اس خالص اور مکمل قرآن پر بولا جاتا تھا، جس کو خلفا نے جمع کیا تھا۔ پھر اگر سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو اس قرآن کی تکمیل میں کچھ انکار اور شک ہوتا، جس کا ذکر ایک صحابیہ نے کیا ہے تو آپ اپنے خیال کے مطابق اس عورت کی تصحیح فرماتے ہوئے فوراً کہہ دیتے کہ ما بین اللوحین میں تو فلاں فلاں غلطی ہے، لیکن آپ نے ہر گز ایسا نہیں کہا، بلکہ صرف عورت کے دعوے کا انکار کیا ہے کہ تو نے پڑھا ہی نہیں اور ما بین اللوحین کی تکمیل کا سکوتاً اقرار کیا ہے۔ پس یہ ہے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا اختلاف سے رجوع کرنے کا ثبوت!! ٭٭٭ مصنف تاویل القرآن کے اعتراض کا جواب: صاحبِ تاویل القرآن نے اپنی کتاب میں مندرجہ ذیل احادیث کا بھی ذکر کیا ہے کہ سیدنا عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَا یَمْلَأُ عَیْنَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ، وَیَتُوْبُ اللّٰہُ عَلَی مَنْ تَابَ)) ’’ابن آدم کی حریص آنکھ کو سوائے مٹی کے اور کوئی چیز پر نہیں کر سکتی، مگر جو شخص توبہ کرے، خدا اس پراپنی رحمت سے لوٹ آتا ہے۔‘‘
Flag Counter