Maktaba Wahhabi

491 - 668
قرآن کی کیفیتِ نزول اور اس کی کتابت و جمع کا ثبوت پہلی دلیل: قرآن مجید نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک ایک سورت کر کے نازل کیا گیا۔ کبھی کبھی کوئی ایک آیت بھی نازل ہو جایا کرتی تھی۔ یہ واقعات احادیثِ صحیحہ میں نہایت کم پائے جاتے ہیں ۔ مفسرین جو اپنی تفسیروں میں لکھتے ہیں کہ یہ آیت فلاں واقعے میں نازل ہوئی وہ باعتبار مضمون کے ہے نہ کہ تاریخ کے۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ آیت کا عموم چونکہ اکثر واقعات پر منطبق ہوتا ہے، لہٰذا وہ سارے واقعات کو آیت کا شانِ نزول قرار دیتے ہیں اور یہ ان کی خاص اصطلاح ہے۔ چنانچہ سورت توبہ رکوع ۱۵ میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی معرفت خدا کی طرف سے کوئی سورت نازل کی جائے تو بعض لوگ کہتے ہیں کہ کون ہے تم میں سے جس کے ایمان کو یہ زیادہ کرے ؟یہ واقعہ مذکورہ بالا دعوے کی قطعی دلیل ہے۔ پھر اس سے یہ بات بھی ثابت ہو گئی کہ ہر سورت کی اول سے آخر تک خداوند تعالیٰ نے ترتیب مقرر کی ہے۔ دوسری دلیل: پھر اس کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جس قدر قرآن نازل ہوتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ رضی اللہ عنہم کو حفظ کراتے اور لکھا بھی دیتے تھے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے کفار کا کلام ذکر کیا ہے کہ وہ قرآن کی بابت کہتے ہیں کہ یہ پہلے کی کہانیاں ہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ان کو لکھوایا ہے اور یہ اس پر صبح اور شام پڑھی جاتی ہیں تو جواب میں خدا تعالیٰ نے فرمایا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان کو کہہ دیجیے کہ قرآن کو تو اس خدا نے نازل کیا ہے جو زمین اور آسمان کے بھید جانتا ہے۔ (سورۃ الفرقان ع ۱:۶) اس آیت میں کفار کی دو باتوں کا ذکر ہے۔ اول یہ کہ قرآن پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں تو اس بات کی خود خدا تعالیٰ نے تردید کر دی کہ یہ کہانیاں نہیں ، بلکہ عالم الغیب کا کلام ہے۔ دوم یہ کہ کفار
Flag Counter