Maktaba Wahhabi

514 - 668
ایک سنار کی مثال: یہودیوں نے دنیاوی نفع کی غرض سے اور موجودہ وقت میں ریاست اور عزت حاصل کرنے کے لیے بہت سے جھوٹ اور باطل اعتقادات اور اپنی طرف سے خود ساختہ بدعات تورات میں درج کر کے اس کو بگاڑ ڈالا اور محرف و مبدل کر دیا۔ پھر اگر وہ لوگ الگ کتاب تصنیف کر کے اس کو خدا کی طرف منسوب کرتے تو اس صورت میں عوام الناس میں بد نام ہونے کا خطرہ تھا اور بجائے عزت کے ذلیل ہو جاتے اور لوگ ان سے متنفر ہو جاتے اور وہ بد دیانتی جو وہ کرنا چاہتے تھے اس میں کبھی کامیاب نہ ہوتے، جس طرح ایک بد دیانت سنار اگر صرف پیتل ہی کا زیور بنا دے تو کوئی بھی اس کو قبول نہیں کرے گا اور خالص سونے میں پیتل ملا کر زیور تیار کرے تو وہ پیتل بھی سونے ہی کی قیمت پاتا ہے۔ واضح رہے کہ حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما کے قول میں جو لفظ تغیر و تبدل کا بولا گیا ہے تو اس سے مراد تحریف لفظی ہے، اس لیے اس قول میں بھی لفظی تحریف کا ثبوت موجود ہے۔ اس کے بعد مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ان دو حدیثوں کا بھی ذکر کر دیا جائے جو اس سلسلۂ مضمون کی ایک کڑی ہیں ۔ پہلی حدیث: حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم یہودیوں سے بہت عجیب حدیثیں سنتے ہیں ۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اجازت دیں تو ہم ان میں سے بعض کو لکھ لیا کریں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمھارے پاس نہایت روشن اور صاف ستھرا دین لایا ہوں اور جن کے پاس ایسا روشن اور پاکیزہ دین ہو، ان کو بوسیدہ باتیں لکھنے کی کیا ضرورت ہے؟ گویا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو ان روایات کے لکھنے سے منع کر دیا۔[1] دوسری حدیث: سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں تورات
Flag Counter