Maktaba Wahhabi

519 - 668
کو بگاڑ کر رکھ دیا اور قرآن مجید کی اس قید سے کہ اہلِ انجیل کو اس چیز کے ساتھ حکم کرنا چاہیے جو اس کے اندر خدا کا کلام ہے، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ قرآن کے نزدیک انجیل میں خدا کے کلام کے سوا اور کلام بھی ملا لیا گیا تھا اور وہ کلام تھا ان دنیا پرست محرفین کا جو چند ٹکوں کے لالچ میں آ کر خدا کے کلام میں آمیزش کر گئے تھے ورنہ قرآن کو قید لگانے کی کیا ضرورت تھی؟ پھر اس آیت میں جس انجیل کا ذکر ہے اس میں تو حلال و حرام کے مسائل بھی موجود تھے، جیسا کہ حضرت مسیح کا اپنا بیان ہے۔ فرمایا: میں اس لیے بھی آیا ہوں کہ بعض چیزیں جو تم پر حرام کی گئی ہیں میں ان کو تمھارے لیے حلال کرا دوں ۔ (سورۃ آل عمران، رکوع ۵) [1] اس کے برعکس موجودہ انجیل میں تو کوئی ایک مسئلہ بھی ایسا نہیں ہے جس کی معرفت سے کسی سابقہ حرام چیز کو حلال قرار دیا گیا ہو۔ یہ انجیل اب احکام کی کتاب نہیں رہی ہے، بلکہ یہ چاروں کتابیں حضرت مسیح کی تاریخ ہیں اور تاریخ کو احکام کے ساتھ دور کا بھی تعلق نہیں ہوتا۔ بس نتیجہ صاف ہے کہ قرآن جس انجیل کا ذکر کرتا ہے، یہ وہ انجیل ہی نہیں اور وہ انجیل جس کا قرآن میں ذکر ہے، اس بناوٹی انجیل سے الگ ہے۔[2] ہمارا فرض: پھر ان کے علاوہ بھی عیسائی حضرات جن آیاتِ قرآنی کی بنا پر مسلمانوں کو مغالطے میں ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ، ان کا ذکر بھی یہاں کر دینا مناسب معلوم ہوتا ہے، کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ دورانِ گفتگو کوئی ایسی بات تشنہ نہ رہے جس سے مخالفین کو اعتراض کرنے کا موقع ملے اور ہر اس آیت کی وضاحت کرنا ہمارے فرائض میں داخل ہے، جس کو معترضین سند بنا کر پیش کرتے ہیں ۔ چنانچہ
Flag Counter