Maktaba Wahhabi

524 - 668
خدا کی طرف سے نہیں ، بلکہ میں دنیاوی منفعت اور اپنی مشہوری کے لیے خود نبی بن بیٹھا ہوں ، تو جس طرح خود بنے ہوئے نبی کو اپنے جھوٹے ہونے پر یقین ہوتا ہے، اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے تمام سچے انبیا علیہم السلام کو اپنی نبوت کے سچا ہونے پر یقینِ کامل تھا۔ سابقہ سچے نبیوں کی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی رسالت اور وحی کے متعلق کس طرح شک کر سکتے تھے، جب کہ آپ تمام سابقہ انبیا علیہم السلام کے سردار ہیں ۔ جو دوسرے انبیا علیہم السلام کی تصدیق کرے، وہ اپنے متعلق کیوں کر شک میں ہو سکتا ہے؟ پس نتیجہ صاف کہ اس کے مخاطب ہر گز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں ہیں اور اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی معرفت وہ تمام بنی نوع انسان مخاطب ہیں ، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کو شک بھری نگاہوں سے دیکھتے ہیں ، جیسا کہ اس سے پہلے مفسرین نے اس آیت کی وضاحت کی ہے۔ ایک اور طرز سے سوچیے: پھر آپ اس طرح بھی غور فرمائیں کہ یہ آیت سورت یونس کی ہے، جو مکہ میں نازل ہوئی اور اہلِ مکہ کو، جو آپ کی نبوت پر شک کرتے، حکم ہو رہا ہے: ’’اگر تم اس بات میں شک میں ہو کہ یہ رسول اور یہ قرآن من جانب اللہ نہیں ہیں تو جاؤ اہلِ کتاب سے بھی دریافت کر لو اور اس شک کو ان سے پوچھ کر رفع کر لو، کیونکہ دیکھو حبشے کا بادشاہ نجاشی جو عیسائی مذہب کا تھا، قرآن سن کر مسلمان ہو گیا اور آپ کی نبوت پر ایمان لے آیا۔‘‘ (ابنِ ہشام) [1] اور وہ اس لیے کہ خود نجاشی کے پاس اور اس کے پادریوں کے پاس جو بائبل موجود تھی اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے کی پیش گوئی، جس جگہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیدا ہونا تھا وہ جگہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام اوصاف اور یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام تک لکھا ہوا تھا اور یہی ان کے اسلام لانے کی وجہ تھی۔ یہ بات بھی واضح رہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں جو تورات اور انجیل تھی اگرچہ یہ کتابیں تحریف شدہ ضرور تھیں مگر تاہم ان میں آں حضرت کا نام مبارک صاف الفاظ میں موجود تھا اور وہ اس لیے کہ تحریف کرنے والے محرفین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے کس طرح تحریف کر سکتے تھے، جبکہ ان کو یہ پیش گوئیاں مضر نہ تھیں ۔
Flag Counter